اردو
سورہ ممتحنہ - آیات کی تعداد 13
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُم مِّنَ الْحَقِّ يُخْرِجُونَ الرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ ۙ أَن تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ رَبِّكُمْ إِن كُنتُمْ خَرَجْتُمْ جِهَادًا فِي سَبِيلِي وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي ۚ تُسِرُّونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا أَخْفَيْتُمْ وَمَا أَعْلَنتُمْ ۚ وَمَن يَفْعَلْهُ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ ( 1 )

مومنو! اگر تم میری راہ میں لڑنے اور میری خوشنودی طلب کرنے کے لئے (مکے سے) نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ تم تو ان کو دوستی کے پیغام بھیجتے ہو اور وہ (دین) حق سے جو تمہارے پاس آیا ہے منکر ہیں۔ اور اس باعث سے کہ تم اپنے پروردگار خدا تعالیٰ پر ایمان لائے ہو پیغمبر کو اور تم کو جلاوطن کرتے ہیں۔ تم ان کی طرف پوشیدہ پوشیدہ دوستی کے پیغام بھیجتے ہو۔ اور جو کچھ تم مخفی طور پر اور جو علیٰ الاعلان کرتے ہو وہ مجھے معلوم ہے۔ اور جو کوئی تم میں سے ایسا کرے گا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا
إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُم بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ ( 2 )

اگر یہ کافر تم پر قدرت پالیں تو تمہارے دشمن ہوجائیں اور ایذا کے لئے تم پر ہاتھ (بھی) چلائیں اور زبانیں (بھی) اور چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہوجاؤ
لَن تَنفَعَكُمْ أَرْحَامُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ ۚ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَفْصِلُ بَيْنَكُمْ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ( 3 )

قیامت کے دن نہ تمہارے رشتے ناتے کام آئیں گے اور نہ اولاد۔ اس روز وہی تم میں فیصلہ کرے گا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھتا ہے
قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَحْدَهُ إِلَّا قَوْلَ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَا أَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن شَيْءٍ ۖ رَّبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْكَ أَنَبْنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ( 4 )

تمہیں ابراہیم اور ان کے رفقاء کی نیک چال چلنی (ضرور) ہے۔ جب انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ ہم تم سے اور ان (بتوں) سے جن کو تم خدا کے سوا پوجتے ہو بےتعلق ہیں (اور) تمہارے (معبودوں کے کبھی) قائل نہیں (ہوسکتے) اور جب تک تم خدائے واحد اور ایمان نہ لاؤ ہم میں تم میں ہمیشہ کھلم کھلا عداوت اور دشمنی رہے گی۔ ہاں ابراہیمؑ نے اپنے باپ سے یہ (ضرور) کہا کہ میں آپ کے لئے مغفرت مانگوں گا اور خدا کے سامنے آپ کے بارے میں کسی چیز کا کچھ اختیار نہیں رکھتا۔ اے ہمارے پروردگار تجھ ہی پر ہمارا بھروسہ ہے اور تیری ہی طرف ہم رجوع کرتے ہیں اور تیرے ہی حضور میں (ہمیں) لوٹ کر آنا ہے
رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ( 5 )

اے ہمارے پروردگار ہم کو کافروں کے ہاتھ سے عذاب نہ دلانا اور اے پروردگار ہمارے ہمیں معاف فرما۔ بےشک تو غالب حکمت والا ہے
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيهِمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ ۚ وَمَن يَتَوَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ( 6 )

تم (مسلمانوں) کو یعنی جو کوئی خدا (کے سامنے جانے) اور روز آخرت (کے آنے) کی امید رکھتا ہو اسے ان لوگوں کی نیک چال چلنی (ضرور) ہے۔ اور روگردانی کرے تو خدا بھی بےپرواہ اور سزاوار حمد (وثنا) ہے
عَسَى اللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً ۚ وَاللَّهُ قَدِيرٌ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ( 7 )

عجب نہیں کہ خدا تم میں اور ان لوگوں میں جن سے تم دشمنی رکھتے ہو دوستی پیدا کردے۔ اور خدا قادر ہے اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ( 8 )

جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ( 9 )

خدا ان ہی لوگوں کے ساتھ تم کو دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی۔ تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ ۖ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ ۖ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ ۖ وَآتُوهُم مَّا أَنفَقُوا ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ أَن تَنكِحُوهُنَّ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ۚ وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ وَاسْأَلُوا مَا أَنفَقْتُمْ وَلْيَسْأَلُوا مَا أَنفَقُوا ۚ ذَٰلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ ۖ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ ۚ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ( 10 )

مومنو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں وطن چھوڑ کر آئیں تو ان کی آزمائش کرلو۔ (اور) خدا تو ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے۔ سو اگر تم کو معلوم ہو کہ مومن ہیں تو ان کو کفار کے پاس واپس نہ بھیجو۔ کہ نہ یہ ان کو حلال ہیں اور نہ وہ ان کو جائز۔ اور جو کچھ انہوں نے (ان پر) خرچ کیا ہو وہ ان کو دے دو۔ اور تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ان عورتوں کو مہر دے کر ان سے نکاح کرلو اور کافر عورتوں کی ناموس کو قبضے میں نہ رکھو (یعنی کفار کو واپس دے دو) اور جو کچھ تم نے ان پر خرچ کیا ہو تم ان سے طلب کرلو اور جو کچھ انہوں نے (اپنی عورتوں پر) خرچ کیا ہو وہ تم سے طلب کرلیں۔ یہ خدا کا حکم ہے جو تم میں فیصلہ کئے دیتا ہے اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے
وَإِن فَاتَكُمْ شَيْءٌ مِّنْ أَزْوَاجِكُمْ إِلَى الْكُفَّارِ فَعَاقَبْتُمْ فَآتُوا الَّذِينَ ذَهَبَتْ أَزْوَاجُهُم مِّثْلَ مَا أَنفَقُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ ( 11 )

اور اگر تمہاری عورتوں میں سے کوئی عورت تمہارے ہاتھ سے نکل کر کافروں کے پاس چلی جائے (اور اس کا مہر وصول نہ ہوا ہو) پھر تم ان سے جنگ کرو (اور ان سے تم کو غنیمت ہاتھ لگے) تو جن کی عورتیں چلی گئی ہیں ان کو (اس مال میں سے) اتنا دے دو جتنا انہوں نے خرچ کیا تھا اور خدا سے جس پر تم ایمان لائے ہو ڈرو
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ ۙ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ( 12 )

اے پیغمبر! جب تمہارے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کو آئیں کہ خدا کے ساتھ نہ شرک کریں گی نہ چوری کریں گی نہ بدکاری کریں گی نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی نہ اپنے ہاتھ پاؤں میں کوئی بہتان باندھ لائیں گی اور نہ نیک کاموں میں تمہاری نافرمانی کریں گی تو ان سے بیعت لے لو اور ان کے لئے خدا سے بخشش مانگو۔ بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ قَدْ يَئِسُوا مِنَ الْآخِرَةِ كَمَا يَئِسَ الْكُفَّارُ مِنْ أَصْحَابِ الْقُبُورِ ( 13 )

مومنو! ان لوگوں سے جن پر خدا غصے ہوا ہے دوستی نہ کرو (کیونکہ) جس طرح کافروں کو مردوں (کے جی اُٹھنے) کی امید نہیں اسی طرح ان لوگوں کو بھی آخرت (کے آنے) کی امید نہیں
کتب
- محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمیہ کتاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر مختصر ھونے کے باوجود نہایت جامع ھے، اس میں خاص طور سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دنیا بھر کے غیر مسلم دانشوروں کے اقوال بیان کئے گئے ھیں۔
تاليف : عبد الرحمن عبد الکریم الشیحۃ
نظر ثانی کرنے والا : مشتاق احمد كريمي
ترجمہ کرنے والا : فلک شیر چیمہ
- تلبیس ابلیستلبیس ابلیس: علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کی مشہور تصانیف میں سے ایک ہے جسے تیرہ ابواب میں تقسیم کرکے نہایت ہی اہم موضوعات پرروشنی ڈالی ہے. پہلے باب میں کتاب و سنت کواختیار کرنے کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی ہے اور دوسرے باب میں بدعت اور بدعتیوں کے مختلف گروہوں معتزلہ, خوارج, مرجئہ وغیرہ کی مکمل تفصیل کے ساتھ ساتھ خلافت راشدہ سے متعلق اہم گفتکو کی ہے-اسی طرح شیطان انسان کو کس طریقے سے گمراہ کرتا ہے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شیطان کے مختلف حیلوں کو مختلف ابواب میں مختلف لوگوں کے اعتبار سے تقسیم کیا ہے-مثلا مختلف ادیان کے اعتبار سے شیطان کیسے تلبیس یا اختلاط پیدا کرتا ہے، غلط عقائد کی ترویج کے لیے لوگوں کے ذہنوں میں شیطان کیسے وسوسے پیدا کرتا ہے، علماء کو گمراہ کرنے کے لیے کیسے حربے استعمال کرتا ہے اور عوام الناس کو گمراہ کرنے کے لیے کیسے حربے استعمال کرتا ہے- غرضیکہ مصنف نے جمیع موضوعات اور معامالات کوزیر بحث لا کر یہ سمجھایا ہے کہ شیطان تمام معاملات میں دخل اندازی کس طریقے سے دیتا ہے اور لوگوں کو راہ ہدایت سے کیسے بھٹکاتا ہے- راہ ہدایت کے متلاشی کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے-
تاليف : ابوالقرج ابن الجوزی
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - محمد سرور عاصم
- آل رسول اور اصحابِ رسول: ایک دوسرے پر رحم کرنے والےزیر مطالعہ کتاب میں مختصراً صحابہ کرام اور آلِ رسول صلى اللہ علیہ وسلم کے آپسی رحم دلی کے بارے میں گفتگو کیا گیا ہے’ یہ صحیح ہے کہ ان کے درمیان آپس میں جنگیں ہوئی ہیں’ لیکن وہ ایک دوسرے پررحم کرنے والے تھے’ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے’ چاہے کانٹ چھانٹ کرنے والے اس سے غفلت برتیں’ تجاہل عارفانہ کا مظاہرہ کریں ’ یہ حقیقت روشن اورتابناک ہے اور اسی طرح روشن باقی رہے گی’ جو اکثر قصہ گو افراد کے خیالات ونظریات اور من گھڑت کہانیوں اور افسانوں کی تردید کرتے رہیں گے ’ جن سے سیاسی مقاصد رکھنے والوں نے بہت فائدہ اٹھایا ہے’ اسی طرح دشمنوں نے بھی اپنے مقاصد اور مفادات پورا کرنے اور امت مسلمہ میں اختلاف وانتشار کو ہوادینے میں بھی ان سے فائدہ اٹھایا ہے-
تاليف : صالح بن عبد اللہ درویش
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : مركز البحوث في مبرة الآل والأصحاب
- نذرونیاز اور دعا کی قبولیتعقیدہ توحید ہی وہ بنیاد ہے جس پر محمد بن عبدالله-آپ پر بہترین رحمتیں اور پاکیزہ سلامتی ہو-کی دعوت قائم ہے .اوریہ بنیاد حقیقتا تمام رسولوں کی جولان گاہ ہے.اوراس دعوت پر پختہ عزم کا تقاضا مختلف قسم کی بدعات واباطیل سے جنگ ہے .کیونکہ ہرمسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے دین میں سوچ بچار کرے اور شریعت اسلامیہ کے مطابق اللہ تعالى کی عبادت بجالائے.اس امت کے اسلاف میں سے پہلے مسلمان اپنے دین کے معاملہ میں ہدایت پرتھے. کیونکہ انکے اعمال بلکہ تمام معاملات قرآن کریم اور سنت مطہرہ کے مطابق ہواکرتے تھے.پھرجب مسلمانوں کی اکثریت اپنے عقائد واعمال میں کتاب وسنت کی سیدھی راہ سے ہٹ گئی توانکے عقائد، مذاہب، سیاست اور احکام کے لحاظ سے کئی فرقے بن گئے . اس انحراف کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان میں بدعات، اباطیل،اورشعبدہ بازی کوفروغ حاصل ہوا. جس سے اعدائے اسلام کو اسلام اور مسلمانوں پرطعنہ زنی کی راہ مل گئی.علمائے اسلام اپنی تالیفات میں ان پرانی ارونئی بدعات سے ڈراتے رہے .انہیں اہم تالیفات میں سے شیخ ابن بازرحمہ اللہ کا "إقامة البراهين" کا یہ رسالہ ہے جودرج ذیل تین رسالوں کے مجموعہ پرمشتمل ہے: 1-نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے استغاثہ کا حکم 2-جنوں اور شیطانوں سے استغاثہ اورانکے لئے نذرونیاز کا حکم 3-بدعیہ اور شرکیہ اورادووظائف کو معمول بنانے کا حکم.
تاليف : عبد العزيز بن عبد الله بن باز
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- یہودی خفیہ تحریک ماسونیت: حقائق وانکشافاتیہودی خفیہ تحریک ماسونیت: حقائق وانکشافات: اس کتاب میں یہودی خفیہ تنظیم "ماسونیت" کا پردہ فاش کیا گیا ھے اور یہ آگاہ گیا ھے کہ یہ تنظیم اسلام اور مسلمانوں کے لئے کتنا خطرناک ھے اور اس کے کیا کیا عزائم اور تخریب کاری کے طریقے ھیں ۔
تاليف : أبو عدنان محمد منير قمر
اصدارات : http://www.quransunnah.com