اردو
سورہ احقاف - آیات کی تعداد 35
تَنزِيلُ الْكِتَابِ مِنَ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ ( 2 )

(یہ) کتاب خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے
مَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا عَمَّا أُنذِرُوا مُعْرِضُونَ ( 3 )

ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں میں ہے مبنی برحکمت اور ایک وقت مقرر تک کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور کافروں کو جس چیز کی نصیحت کی جاتی ہے اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ ۖ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِّن قَبْلِ هَٰذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِّنْ عِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( 4 )

کہو کہ بھلا تم نے ان چیزوں کو دیکھا ہے جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو (ذرا) مجھے بھی تو دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے۔ یا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے۔ اگر سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب میرے پاس لاؤ۔ یا علم (انبیاء میں) سے کچھ (منقول) چلا آتا ہو (تو اسے پیش کرو)
وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ( 5 )

اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہوسکتا ہے جو ایسے کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہ دے سکے اور ان کو ان کے پکارنے ہی کی خبر نہ ہو
وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِينَ ( 6 )

اور جب لوگ جمع کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور ان کی پرستش سے انکار کریں گے
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ( 7 )

اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کافر حق کے بارے میں جب ان کے پاس آچکا کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَلَا تَمْلِكُونَ لِي مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَا تُفِيضُونَ فِيهِ ۖ كَفَىٰ بِهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۖ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ( 8 )

کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے اس کو از خود بنا لیا ہے۔ کہہ دو کہ اگر میں نے اس کو اپنی طرف سے بنایا ہو تو تم خدا کے سامنے میرے (بچاؤ کے) لئے کچھ اختیار نہیں رکھتے۔ وہ اس گفتگو کو خوب جانتا ہے جو تم اس کے بارے میں کرتے ہو۔ وہی میرے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے۔ اور وہ بخشنے والا مہربان ہے
قُلْ مَا كُنتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ ( 9 )

کہہ دو کہ میں کوئی نیا پیغمبر نہیں آیا۔ اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا (کیا جائے گا) میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر وحی آتی ہے اور میرا کام تو علانیہ ہدایت کرنا ہے
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَكَفَرْتُم بِهِ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ( 10 )

کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر یہ (قرآن) خدا کی طرف سے ہو اور تم نے اس سے انکار کیا اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ اسی طرح کی ایک (کتاب) کی گواہی دے چکا اور ایمان لے آیا اور تم نے سرکشی کی (تو تمہارے ظالم ہونے میں کیا شک ہے)۔ بےشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا لَوْ كَانَ خَيْرًا مَّا سَبَقُونَا إِلَيْهِ ۚ وَإِذْ لَمْ يَهْتَدُوا بِهِ فَسَيَقُولُونَ هَٰذَا إِفْكٌ قَدِيمٌ ( 11 )

اور کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہ (دین) کچھ بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف ہم سے پہلے نہ دوڑ پڑتے اور جب وہ اس سے ہدایت یاب نہ ہوئے تو اب کہیں گے کہ یہ پرانا جھوٹ ہے
وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ وَهَٰذَا كِتَابٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِيًّا لِّيُنذِرَ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَبُشْرَىٰ لِلْمُحْسِنِينَ ( 12 )

اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب تھی (لوگوں کے لئے) رہنما اور رحمت۔ اور یہ کتاب عربی زبان میں ہے اسی کی تصدیق کرنے والی تاکہ ظالموں کو ڈرائے۔ اور نیکوکاروں کو خوشخبری سنائے
إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ( 13 )

جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار خدا ہے پھر وہ (اس پر) قائم رہے تو ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ( 14 )

یہی اہل جنت ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ (یہ) اس کا بدلہ (ہے) جو وہ کیا کرتے تھے
وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا ۖ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا ۖ وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا ۚ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي ۖ إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ( 15 )

اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا۔ اس کی ماں نے اس کو تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور تکلیف ہی سے جنا۔ اور اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھوڑنا ڈھائی برس میں ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ جب خوب جوان ہوتا ہے اور چالیس برس کو پہنچ جاتا ہے تو کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے کہ تو نے جو احسان مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکر گزار ہوں اور یہ کہ نیک عمل کروں جن کو تو پسند کرے۔ اور میرے لئے میری اولاد میں صلاح (وتقویٰ) دے۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں فرمانبرداروں میں ہوں
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَنَتَجَاوَزُ عَن سَيِّئَاتِهِمْ فِي أَصْحَابِ الْجَنَّةِ ۖ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِي كَانُوا يُوعَدُونَ ( 16 )

یہی لوگ ہیں جن کے اعمال نیک ہم قبول کریں گے اور ان کے گناہوں سے درگزر فرمائیں گے اور (یہی) اہل جنت میں (ہوں گے)۔ (یہ) سچا وعدہ (ہے) جو ان سے کیا جاتا ہے
وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَّكُمَا أَتَعِدَانِنِي أَنْ أُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُونُ مِن قَبْلِي وَهُمَا يَسْتَغِيثَانِ اللَّهَ وَيْلَكَ آمِنْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَيَقُولُ مَا هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ ( 17 )

اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ اُف اُف! تم مجھے یہ بتاتے ہو کہ میں (زمین سے) نکالا جاؤں گا حالانکہ بہت سے لوگ مجھ سے پہلے گزر چکے ہیں۔ اور وہ دونوں خدا کی جناب میں فریاد کرتے (ہوئے کہتے) تھے کہ کم بخت ایمان لا۔ خدا کا وعدہ تو سچا ہے۔ تو کہنے لگا یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا خَاسِرِينَ ( 18 )

یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں جنوں اور انسانوں کی (دوسری) اُمتوں میں سے جو ان سے پہلے گزر چکیں عذاب کا وعدہ متحقق ہوگیا۔ بےشک وہ نقصان اٹھانے والے تھے
وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوا ۖ وَلِيُوَفِّيَهُمْ أَعْمَالَهُمْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ( 19 )

اور لوگوں نے جیسے کام کئے ہوں گے ان کے مطابق سب کے درجے ہوں گے۔ غرض یہ ہے کہ ان کو ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے اور ان کا نقصان نہ کیا جائے
وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ ( 20 )

اور جس دن کافر دوزخ کے سامنے کئے جائیں گے (تو کہا جائے گا کہ) تم اپنی دنیا کی زندگی میں لذتیں حاصل کرچکے اور ان سے متمتع ہوچکے سو آج تم کو ذلت کا عذاب ہے، (یہ) اس کی سزا (ہے) کہ تم زمین میں ناحق غرور کیا کرتے تھے۔ اور اس کی بدکرداری کرتے تھے
وَاذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنذَرَ قَوْمَهُ بِالْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ( 21 )

اور (قوم) عاد کے بھائی (ہود) کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم کو سرزمین احقاف میں ہدایت کی اور ان سے پہلے اور پیچھے بھی ہدایت کرنے والے گزرچکے تھے کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا ڈر لگتا ہے
قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَأْفِكَنَا عَنْ آلِهَتِنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ( 22 )

کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم کو ہمارے معبودوں سے پھیر دو۔ اگر سچے ہو تو جس چیز سے ہمیں ڈراتے ہو اسے ہم پر لے آؤ
قَالَ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِندَ اللَّهِ وَأُبَلِّغُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ وَلَٰكِنِّي أَرَاكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ ( 23 )

(انہوں نے) کہا کہ (اس کا) علم تو خدا ہی کو ہے۔ اور میں تو جو (احکام)دے کر بھیجا گیا ہوں وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی میں پھنس رہے ہو
فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا ۚ بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُم بِهِ ۖ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ ( 24 )

پھر جب انہوں نے اس (عذاب کو) دیکھا کہ بادل (کی صورت میں) ان کے میدانوں کی طرف آرہا ہے تو کہنے لگے یہ تو بادل ہے جو ہم پر برس کر رہے گا۔ (نہیں) بلکہ (یہ) وہ چیز ہے جس کے لئے تم جلدی کرتے تھے یعنی آندھی جس میں درد دینے والا عذاب بھرا ہوا ہے
تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لَا يُرَىٰ إِلَّا مَسَاكِنُهُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ ( 25 )

ہر چیز کو اپنے پروردگار کے حکم سے تباہ کئے دیتی ہے تو وہ ایسے ہوگئے کہ ان کے گھروں کے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا تھا۔ گنہگار لوگوں کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں
وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِن مَّكَّنَّاكُمْ فِيهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلَا أَبْصَارُهُمْ وَلَا أَفْئِدَتُهُم مِّن شَيْءٍ إِذْ كَانُوا يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ( 26 )

اور ہم نے ان کو ایسے مقدور دیئے تھے جو تم لوگوں کو نہیں دیئے اور انہیں کان اور آنکھیں اور دل دیئے تھے۔ تو جب کہ وہ خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے تو نہ تو ان کے کان ہی ان کے کچھ کام آسکے اور نہ آنکھیں اور نہ دل۔ اور جس چیز سے استہزاء کیا کرتے تھے اس نے ان کو آ گھیرا
وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا مَا حَوْلَكُم مِّنَ الْقُرَىٰ وَصَرَّفْنَا الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ( 27 )

اور تمہارے اردگرد کی بستیوں کو ہم نے ہلاک کر دیا۔ اور بار بار (اپنی) نشانیاں ظاہر کردیں تاکہ وہ رجوع کریں
فَلَوْلَا نَصَرَهُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً ۖ بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ ۚ وَذَٰلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ ( 28 )

تو جن کو ان لوگوں نے تقرب (خدا) کے سوا معبود بنایا تھا انہوں نے ان کی کیوں مدد نہ کی۔ بلکہ وہ ان (کے سامنے) سے گم ہوگئے۔ اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور یہی وہ افتراء کیا کرتے تھے
وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا ۖ فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَىٰ قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ ( 29 )

اور جب ہم نے جنوں میں سے کئی شخص تمہاری طرف متوجہ کئے کہ قرآن سنیں۔ تو جب وہ اس کے پاس آئے تو (آپس میں) کہنے لگے کہ خاموش رہو۔ جب (پڑھنا) تمام ہوا تو اپنی برادری کے لوگوں میں واپس گئے کہ (ان کو) نصیحت کریں
قَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَىٰ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ وَإِلَىٰ طَرِيقٍ مُّسْتَقِيمٍ ( 30 )

کہنے لگے کہ اے قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل ہوئی ہے۔ جو (کتابیں) اس سے پہلے (نازل ہوئی) ہیں ان کی تصدیق ک
يَا قَوْمَنَا أَجِيبُوا دَاعِيَ اللَّهِ وَآمِنُوا بِهِ يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُجِرْكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ( 31 )

اے قوم! خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول کرو اور اس پر ایمان لاؤ۔ خدا تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دکھ دینے والے عذاب سے پناہ میں رکھے گا
وَمَن لَّا يُجِبْ دَاعِيَ اللَّهِ فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْأَرْضِ وَلَيْسَ لَهُ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءُ ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ( 32 )

اور جو شخص خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول نہ کرے گا تو وہ زمین میں (خدا کو) عاجز نہیں کرسکے گا اور نہ اس کے سوا اس کے حمایتی ہوں گے۔ یہ لوگ صریح گمراہی میں ہیں
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يُحْيِيَ الْمَوْتَىٰ ۚ بَلَىٰ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( 33 )

کیا انہوں نے نہیں سمجھا کہ جس خدا نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے تھکا نہیں۔ وہ اس (بات) پر بھی قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے۔ ہاں ہاں وہ ہر چیز پر قادر ہے
وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ( 34 )

اور جس روز آگ کے سامنے کئے جائیں گے (اور کہا جائے گا) کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو کہیں گے کیوں نہیں ہمارے پروردگار کی قسم (حق ہے) حکم ہوگا کہ تم جو (دنیا میں) انکار کیا کرتے تھے (اب) عذاب کے مزے چکھو
فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ ( 35 )

پس (اے محمدﷺ) جس طرح اور عالی ہمت پیغمبر صبر کرتے رہے ہیں اسی طرح تم بھی صبر کرو اور ان کے لئے (عذاب) جلدی نہ مانگو۔ جس دن یہ اس چیز کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو (خیال کریں گے کہ) گویا (دنیا میں) رہے ہی نہ تھے مگر گھڑی بھر دن۔ (یہ قرآن) پیغام ہے۔ سو (اب) وہی ہلاک ہوں گے جو نافرمان تھے
کتب
- آل رسول اور اصحابِ رسول: ایک دوسرے پر رحم کرنے والےزیر مطالعہ کتاب میں مختصراً صحابہ کرام اور آلِ رسول صلى اللہ علیہ وسلم کے آپسی رحم دلی کے بارے میں گفتگو کیا گیا ہے’ یہ صحیح ہے کہ ان کے درمیان آپس میں جنگیں ہوئی ہیں’ لیکن وہ ایک دوسرے پررحم کرنے والے تھے’ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے’ چاہے کانٹ چھانٹ کرنے والے اس سے غفلت برتیں’ تجاہل عارفانہ کا مظاہرہ کریں ’ یہ حقیقت روشن اورتابناک ہے اور اسی طرح روشن باقی رہے گی’ جو اکثر قصہ گو افراد کے خیالات ونظریات اور من گھڑت کہانیوں اور افسانوں کی تردید کرتے رہیں گے ’ جن سے سیاسی مقاصد رکھنے والوں نے بہت فائدہ اٹھایا ہے’ اسی طرح دشمنوں نے بھی اپنے مقاصد اور مفادات پورا کرنے اور امت مسلمہ میں اختلاف وانتشار کو ہوادینے میں بھی ان سے فائدہ اٹھایا ہے-
تاليف : صالح بن عبد اللہ درویش
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : مركز البحوث في مبرة الآل والأصحاب
- ديوبنديت - تعريف وعقائدکیا دیوبندیت کے عقائد وافکار سلف صالحین کے منہج کے مطابق ہیں؟ ان سب کے بارے میں تفصیلی وتحقیقی جانکاری حاصل کریں کتاب مذکورمیں. نہایت ہی مفید وجامع مانع کتاب ہے ضرورمطالعہ کریں.
تاليف : سيد طالب الرحمن
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- عیسائیت...؟ [ مختصر اظہار الحق ]زیر نظر کتاب علامہ رحمت اللہ بن خلیل الرحمن کیرانوی ہندی کی مایہ ناز تالیف " اظہارالحق " کا جامع اختصارہے جسے " مختصراظہارالحق " کے نام سے جامعة الملك سعود, ریاض سعودی عرب کے استارڈاکٹر محمد عبدالقادر ملکاوی نے مرتب کیا ہے اور اسکو اردو قالب میں عالم اسلام کے مایہ نازمصنف شیخ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ نے ڈھالا ہے اس کتاب میں عیسائیت کی حقیقت , اھل تثلییث کی طرف سے بائبل میں مختلف ادوارمیں کئے گئےتحریف وتغیرکا بیان اورعیسائی مشنریوں کے ذریعہ اسلام کے خلاف پھیلائے جانے والے باطل شکوک وشبہات وریشہ دوانیوں کا مکمل رد پیش کیا گیا ہے نہایت ہی مفید واپنے موضوع پرجامع ونادرکتاب ہے ضرورمطالعہ کریں.
تاليف : رحمة الله هندي - محمد احمد ملکاوی
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : صفي الرحمن المباركفوري
- کبیرہ گناہ کیا ہیں؟کبیرہ گناہ:یہ ایسے بڑے گناہ ہیں جو صرف سچی توبہ سے ہی معاف ہوسکتے ہیں.اگرگناہ کسی انسان کے حق سے متعلق نہیں ہے تو،توبہ کی تین شرائط ہیں:1-جس گناہ میں انسان ملّوث ہے اس سے باز آجائے 2-کئے ہوئے گناہ پرندامت وشرمندگی ہو 3-آئندہ اس گناہ کو کبھی نہ کرنے کا عزم ہو- اگرگناہ کسی انسان کے حق سے متعلق ہو تو چوتھی شرط مزید یہ عائد ہوتی ہے 4-اگرکسی انسان کا حق اسنے چھینا ہو تو اسکا حق لوٹادے ،اگروہ نہ ملے تو اسکے وارثوں کودے اوراگروہ بھی نہ ملیں تو اسکی جانب سے صدقہ وخیرات کردے ،اگرحق لوٹانے کی طاقت نہیں تو اس سے معافی مانگ لے،اگروہ نہ ملے تو اسکے حق میں دعائے مغفرت کرے-زیرنظرکتابچہ میں کبیرہ گنا ہوں کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ لوگ ان سے بچکراللہ کی وعید سے محفوظ رہ سکیں.
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- حج وعمره كا بيان منتخب دعاؤوں کے ساتھرئاسہ عامہ برائے امور مسجد حرام ومسجد نبوی کی طرف سے حج وعمرہ کے بیان میں چند ہدایات اور تنبیہات لوگوں کے سامنے پیش کیا جارہا ہے تاکہ اللہ کے با حرمت گھر کی زیارت کرنے والے حجاج ومعتمرین کیلئے مینارراہ بن سکے جس سے وہ اپنی عبادات کو صحیح طریقے پر کتاب وسنت کے مطابق ادا کرسکیں اور ایک مسلمان اپنے دین کے متعلق واضح معلومات کی روشنی میں ہراس چیز سے دور رہ سکے جوعبادت کو فاسد کرسکتی یا اس میں نقص کا سبب بن سکتی ہے-