اختر القاريء
اردو
سورہ قلم - آیات کی تعداد 52
مَا أَنتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُونٍ ( 2 )

کہ (اے محمدﷺ) تم اپنے پروردگار کے فضل سے دیوانے نہیں ہو
إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ( 7 )

تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹک گیا اور ان کو بھی خوب جانتا ہے جو سیدھے راستے پر چل رہے ہیں
وَدُّوا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ ( 9 )

یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی اختیار کرو تو یہ بھی نرم ہوجائیں
وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِينٍ ( 10 )

اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے
إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ ( 15 )

جب اس کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ یہ اگلے لوگوں کے افسانے ہیں
إِنَّا بَلَوْنَاهُمْ كَمَا بَلَوْنَا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ ( 17 )

ہم نے ان لوگوں کی اسی طرح آزمائش کی ہے جس طرح باغ والوں کی آزمائش کی تھی۔ جب انہوں نے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ لیں گے
فَطَافَ عَلَيْهَا طَائِفٌ مِّن رَّبِّكَ وَهُمْ نَائِمُونَ ( 19 )

سو وہ ابھی سو ہی رہے تھے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے (راتوں رات) اس پر ایک آفت پھر گئی
أَنِ اغْدُوا عَلَىٰ حَرْثِكُمْ إِن كُنتُمْ صَارِمِينَ ( 22 )

اگر تم کو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی جا پہنچو
أَن لَّا يَدْخُلَنَّهَا الْيَوْمَ عَلَيْكُم مِّسْكِينٌ ( 24 )

آج یہاں تمہارے پاس کوئی فقیر نہ آنے پائے
وَغَدَوْا عَلَىٰ حَرْدٍ قَادِرِينَ ( 25 )

اور کوشش کے ساتھ سویرے ہی جا پہنچے (گویا کھیتی پر) قادر ہیں
فَلَمَّا رَأَوْهَا قَالُوا إِنَّا لَضَالُّونَ ( 26 )

جب باغ کو دیکھا تو (ویران) کہنے لگے کہ ہم رستہ بھول گئے ہیں
قَالَ أَوْسَطُهُمْ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُونَ ( 28 )

ایک جو اُن میں فرزانہ تھا بولا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟
قَالُوا سُبْحَانَ رَبِّنَا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ ( 29 )

(تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بےشک ہم ہی قصوروار تھے
عَسَىٰ رَبُّنَا أَن يُبْدِلَنَا خَيْرًا مِّنْهَا إِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا رَاغِبُونَ ( 32 )

امید ہے کہ ہمارا پروردگار اس کے بدلے میں ہمیں اس سے بہتر باغ عنایت کرے ہم اپنے پروردگار کی طرف سے رجوع لاتے ہیں
كَذَٰلِكَ الْعَذَابُ ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ( 33 )

(دیکھو) عذاب یوں ہوتا ہے۔ اور آخرت کا عذاب اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ کاش! یہ لوگ جانتے ہوتے
إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتِ النَّعِيمِ ( 34 )

پرہیزگاروں کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت کے باغ ہیں
أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالْمُجْرِمِينَ ( 35 )

کیا ہم فرمانبرداروں کو نافرمانوں کی طرف (نعمتوں سے) محروم کردیں گے؟
أَمْ لَكُمْ أَيْمَانٌ عَلَيْنَا بَالِغَةٌ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۙ إِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُونَ ( 39 )

یا تم نے ہم سے قسمیں لے رکھی ہیں جو قیامت کے دن تک چلی جائیں گی کہ جس شے کا تم حکم کرو گے وہ تمہارے لئے حاضر ہوگی
أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ فَلْيَأْتُوا بِشُرَكَائِهِمْ إِن كَانُوا صَادِقِينَ ( 41 )

کیا (اس قول میں) ان کے اور بھی شریک ہیں؟ اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شریکوں کو لا سامنے کریں
يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ ( 42 )

جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائے گا اور کفار سجدے کے لئے بلائے جائیں گے تو سجدہ نہ کرسکیں گے
خَاشِعَةً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ وَقَدْ كَانُوا يُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ وَهُمْ سَالِمُونَ ( 43 )

ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا رہی ہوگی حالانکہ پہلے (اُس وقت) سجدے کے لئے بلاتے جاتے تھے جب کہ صحیح وسالم تھے
فَذَرْنِي وَمَن يُكَذِّبُ بِهَٰذَا الْحَدِيثِ ۖ سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ ( 44 )

تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی
أَمْ تَسْأَلُهُمْ أَجْرًا فَهُم مِّن مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُونَ ( 46 )

کیا تم ان سے کچھ اجر مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے
أَمْ عِندَهُمُ الْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ ( 47 )

یا ان کے پاس غیب کی خبر ہے کہ (اسے) لکھتے جاتے ہیں
فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تَكُن كَصَاحِبِ الْحُوتِ إِذْ نَادَىٰ وَهُوَ مَكْظُومٌ ( 48 )

تو اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو اور مچھلی (کا لقمہ ہونے) والے یونس کی طرح رہو نا کہ انہوں نے (خدا) کو پکارا اور وہ (غم و) غصے میں بھرے ہوئے تھے
لَّوْلَا أَن تَدَارَكَهُ نِعْمَةٌ مِّن رَّبِّهِ لَنُبِذَ بِالْعَرَاءِ وَهُوَ مَذْمُومٌ ( 49 )

اگر تمہارے پروردگار کی مہربانی ان کی یاوری نہ کرتی تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دیئے جاتے اور ان کا حال ابتر ہوجاتا
فَاجْتَبَاهُ رَبُّهُ فَجَعَلَهُ مِنَ الصَّالِحِينَ ( 50 )

پھر پروردگار نے ان کو برگزیدہ کرکے نیکوکاروں میں کرلیا
کتب
- ایمان کا نور اور نفاق کی تاریکیاں کتاب وسنت کی روشنی میںایمان کے نور اور نفاق کی تاریکیوں کے سلسلہ میں یہ ایک مختصر سا رسالہ ہے , جسمیں ایمان کا مفہوم, اسکے حصول کے طریقے , اسکے فوائد وثمرات , اسکی شاخیں اور مومنوں کے اوصاف نیز نفاق کا مفہوم , اس کے انواع واقسام, اسکے نقصانات اور منافقوں کے اوصاف بیان کئے گئے ہیں- نہایت ہی عمدہ کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.
تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني
نظر ثانی کرنے والا : ابو المکرم عبد الجلیل
- دعوتِ اسلامی کو عام کرنے کیلئے صحیح فضائلِ اعمالاسلام میں فضائل اعمال واقوال کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ اللہ کی مرضى کا متلاشی انسان ان پرعمل کرکے زیادہ سے زیادہ ثواب کما کر اللہ کو خوش کرنا چاہتا ہے اور پھر اللہ کی رحمتوں اور نعمتوں کو حاصل کرکے اپنی دنیا وآخرت کو اچھی بنانا چاہتا ہے. اسلئے اعمال کی فضیلت اور انکے اجروثواب کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک عام کرنے کی ضرورت ہے. چونکہ فضائل اعمال سے متعلق سب سے مشہور کتاب تبلیغی جماعت کی "تبلیغی نصاب" کی کتاب ہے لیکن اللہ جانتا ہے اسمیں کس قد آزادی سے ضعیف اور موضوع احادیث کو بھردیا گیا ہے- یہی نہیں بلکہ ایسے قصوں اور کہانیوں کو جمع کردیا گیا ہے جو صحیح عقیدہ کے خلاف ہیں- کرامت کے نام پر انہیں قبول کیا جارہا ہے –اللہ تعالى معاف فرمائے ان کے جامع اور مؤلف کو نیز ان پر یقین رکھنے والوں کو- اسی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی حفظہ اللہ نے صحیح فضائل اعمال کے نام سے یہ کتاب تالیف فرمائی ’جسکی ترتیب واضافہ کا کام حافظ محمود حفظہ اللہ نے انجام دیا ہے. اس کتاب میں قرآن اورصحیح حدیث کے ذریعہ فضائل اعمال کو جمع کیا گیا ہے’ مواد کا حوالہ بھی دے دیا گیا ہے- اللہ تعالى مؤلف ’ مرتب ’ پبلشرسب کو اپنے انعامات سے نوازے.اہل خیر وطلاب خیر کیلئے اجروثواب کا بہت بڑا موقع ہے کہ اس کتاب کو لوگوں میں مفت تقسیم کرکے ثواب دارین سے مستفید ہوں.
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- ایمان کے بنیادی اصول-
تاليف : محمد بن صالح العثيمين
ترجمہ کرنے والا : مشتاق احمد كريمي
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض
- اسلام پر چاليس(40) اعتراضات کے عقلی و نقلی جواباسلام دین برحق ہے اور اللہ تعالی کے حکم کے مطابق یہ پوری دنیا پر پھیلے گا اگرچہ اس کے نہ ماننے والے جتنی مرضی سازشیں کرلیں-ہر دور میں اسلام کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس کی تعلیمات سے لوگوں کو دور رکھنے کے لیے سازشیں ہوتی رہی ہیں-اسلام پر اعتراضات کے نام سے یہ کتاب ڈاکٹر ذاکر نائیک کا تقابل ا دیان کے موضوع پر ایک خطاب ہے جس میں ہر مذہب کے پیرو کار شریک تھے اور ان کے سامنے اسلام کی حقانیت کو پیش کرتے ہوئےاسلام کے بارے میں موجود شکوک وشبہات کا مدلل جواب بھی دیا ہے جس کا بعد میں اردو میں ترجمہ کر کے کتابی شکل دی گئی ہے-اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے –پہلے حصے میں اسلام کے بارے میں غیر مسلموں کے عام اعتراضات کو پیش کرکے ا ن کا جواب دیا گیا ہے-چوری ڈاکہ پر اسلام کے کنٹرول کرنے کا طریقہ،چوری کی سزا کا عملی نفاذ،اور مرد وعورتوں کے لیے حجاب کا حکم جیسے مسائل پر گفتگو کی ہے-اس کے علاوہ یہ کہ کیا اسلام تلوار کے زور پر پھیلا ہے،کیا مسلمان کعبہ کو پوجتے ہیں؟مسلمان بنیاد پرست اور دہشت گرد ہیں،ایک سے زیادہ بیویوں کی اجازت کیوں؟ایک سے زیادہ شوہروں کی ممانعت کیوں؟مرد وعورت کی گواہی میں مساوات کیوں نہیں؟شراب کی ممانعت میں کیا حکمت ہے اور سور کا گوشت کیوں حرام ہے –اس کے علاوہ اور بہت سےسوالات کا جواب دیا گیا ہے-دوسرے حصے میں ان لوگوں کے مخصوص سوالات کا جواب ہے جو قدرے کچھ اسلام سے واقفیت رکھتے ہیں-مثلا کہ کیا موجودہ قرآن اصلی قرآن ہی ہے؟اللہ ایک ہیں لیکن ان کے لیے جمع کا صیغہ کیوں؟اور اسی طرح کیا تنسیخ آیات غلطی کی اصلاح ہوتی ہے؟کیا قرآن اللہ کا کلام ہے؟اور کیا قرآن کریم بائبل کی نقل ہے؟اور اسی طرح مسیح علیہ السلام کی الوہیت پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے-
تاليف : ذاكر نايك
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : مكتبة دار السلام
- 70 سچے اسلامى واقعاتفی زمانہ جبکےبچے بڑے جھوٹے اورلغو افسانوں ،ناولوں اورکہانیوں کے قصوں میں گرفتارنظرآتےہیں ،ایسی کتابوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے،جس میں سچے واقعات بیان کئے گئے ہوں ۔جنہیں پڑھ کرعمل کاجذبہ بیدارہو۔ زیرنظرکتاب میں سیرت نبوی اورتاریخ اسلام سے ایسے ہی 70 واقعات کا انتخاب پیش کیاگیاہے ،جن کےمطالعہ سے ایمان کوتازگی اورروح کو شادابی نصیب ہوتی ہے۔نیزدل میں صحابہ کرام اورسلف صالحین کی عظمت اوران سے محبت کاجذبہ پیداہوتاہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ اس طرح کا لٹریچرعام کیاجائے اورگھروں میں خصوصاً بچوں اورخواتین کوان کےمطالعے کی ترغیب دی جائے تاکہ وہ جھوٹے اور فحش ناولوں میں وقت ضائع کرنےکے بجائے سیرت سلف سے روشناس ہوسکیں۔
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی