اختر القاريء
اردو
سورہ حشر - آیات کی تعداد 24
سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ( 1 )

جو چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جو چیزیں زمین میں ہیں (سب) خدا کی تسبیح کرتی ہیں۔ اور وہ غالب حکمت والا ہے
هُوَ الَّذِي أَخْرَجَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مِن دِيَارِهِمْ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ ۚ مَا ظَنَنتُمْ أَن يَخْرُجُوا ۖ وَظَنُّوا أَنَّهُم مَّانِعَتُهُمْ حُصُونُهُم مِّنَ اللَّهِ فَأَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا ۖ وَقَذَفَ فِي قُلُوبِهِمُ الرُّعْبَ ۚ يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُم بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِي الْمُؤْمِنِينَ فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ ( 2 )

وہی تو ہے جس نے کفار اہل کتاب کو حشر اول کے وقت ان کے گھروں سے نکال دیا۔ تمہارے خیال میں بھی نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور وہ لوگ یہ سمجھے ہوئے تھے کہ ان کے قلعے ان کو خدا (کے عذاب) سے بچا لیں گے۔ مگر خدا نے ان کو وہاں سے آ لیا جہاں سے ان کو گمان بھی نہ تھا۔ اور ان کے دلوں میں دہشت ڈال دی کہ اپنے گھروں کو خود اپنے ہاتھوں اور مومنوں کے ہاتھوں سے اُجاڑنے لگے تو اے (بصیرت کی) آنکھیں رکھنے والو عبرت پکڑو
وَلَوْلَا أَن كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْجَلَاءَ لَعَذَّبَهُمْ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابُ النَّارِ ( 3 )

اور اگر خدا نے ان کے بارے میں جلاوطن کرنا نہ لکھ رکھا ہوتا تو ان کو دنیا میں بھی عذاب دے دیتا۔ اور آخرت میں تو ان کے لئے آگ کا عذاب (تیار) ہے
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ شَاقُّوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۖ وَمَن يُشَاقِّ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ( 4 )

یہ اس لئے کہ انہوں نے خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔ اور جو شخص خدا کی مخالفت کرے تو خدا سخت عذاب دینے والا ہے
مَا قَطَعْتُم مِّن لِّينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَىٰ أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ ( 5 )

(مومنو) کھجور کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے یا ان کو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا سو خدا کے حکم سے تھا اور مقصود یہ تھا کہ وہ نافرمانوں کو رسوا کرے
وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( 6 )

اور جو (مال) خدا نے اپنے پیغمبر کو ان لوگوں سے (بغیر لڑائی بھڑائی کے) دلوایا ہے اس میں تمہارا کچھ حق نہیں کیونکہ اس کے لئے نہ تم نے گھوڑے دوڑائے نہ اونٹ لیکن خدا اپنے پیغمبروں کو جن پر چاہتا ہے مسلط کردیتا ہے۔ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
مَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَىٰ فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنكُمْ ۚ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ( 7 )

جو مال خدا نے اپنے پیغمبر کو دیہات والوں سے دلوایا ہے وہ خدا کے اور پیغمبر کے اور (پیغمبر کے) قرابت والوں کے اور یتیموں کے اور حاجتمندوں کے اور مسافروں کے لئے ہے۔ تاکہ جو لوگ تم میں دولت مند ہیں ان ہی کے ہاتھوں میں نہ پھرتا رہے۔ سو جو چیز تم کو پیغمبر دیں وہ لے لو۔ اور جس سے منع کریں (اس سے) باز رہو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو۔ بےشک خدا سخت عذاب دینے والا ہے
لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ ( 8 )

(اور) ان مفلسان تارک الوطن کے لئے بھی جو اپنے گھروں اور مالوں سے خارج (اور جدا) کر دیئے گئے ہیں (اور) خدا کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار اور خدا اور اس کے پیغمبر کے مددگار ہیں۔ یہی لوگ سچے (ایماندار) ہیں
وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ( 9 )

اور (ان لوگوں کے لئے بھی) جو مہاجرین سے پہلے (ہجرت کے) گھر (یعنی مدینے) میں مقیم اور ایمان میں (مستقل) رہے (اور) جو لوگ ہجرت کرکے ان کے پاس آتے ہیں ان سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ ان کو ملا اس سے اپنے دل میں کچھ خواہش (اور خلش) نہیں پاتے اور ان کو اپنی جانوں سے مقدم رکھتے ہیں خواہ ان کو خود احتیاج ہی ہو۔ اور جو شخص حرص نفس سے بچا لیا گیا تو ایسے لوگ مراد پانے والے ہیں
وَالَّذِينَ جَاءُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ( 10 )

اور (ان کے لئے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (وحسد) نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے پروردگار تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ نَافَقُوا يَقُولُونَ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا وَإِن قُوتِلْتُمْ لَنَنصُرَنَّكُمْ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ( 11 )

کیا تم نے ان منافقوں کو نہیں دیکھا جو اپنے کافر بھائیوں سے جو اہل کتاب ہیں کہا کرتے ہیں کہ اگر تم جلا وطن کئے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل چلیں گے اور تمہارے بارے میں کبھی کسی کا کہا نہ مانیں گے۔ اور اگر تم سے جنگ ہوئی تو تمہاری مدد کریں گے۔ مگر خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں
لَئِنْ أُخْرِجُوا لَا يَخْرُجُونَ مَعَهُمْ وَلَئِن قُوتِلُوا لَا يَنصُرُونَهُمْ وَلَئِن نَّصَرُوهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ ( 12 )

اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے۔ اور اگر ان سے جنگ ہوئی تو ان کی مدد نہیں کریں گے۔ اگر مدد کریں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔ پھر ان کو (کہیں سے بھی) مدد نہ ملے گی
لَأَنتُمْ أَشَدُّ رَهْبَةً فِي صُدُورِهِم مِّنَ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ ( 13 )

(مسلمانو!) تمہاری ہیبت ان لوگوں کے دلوں میں خدا سے بھی بڑھ کر ہے۔ یہ اس لئے کہ یہ سمجھ نہیں رکھتے
لَا يُقَاتِلُونَكُمْ جَمِيعًا إِلَّا فِي قُرًى مُّحَصَّنَةٍ أَوْ مِن وَرَاءِ جُدُرٍ ۚ بَأْسُهُم بَيْنَهُمْ شَدِيدٌ ۚ تَحْسَبُهُمْ جَمِيعًا وَقُلُوبُهُمْ شَتَّىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ ( 14 )

یہ سب جمع ہو کر بھی تم سے (بالمواجہہ) نہیں لڑ سکیں گے مگر بستیوں کے قلعوں میں (پناہ لے کر) یا دیواروں کی اوٹ میں (مستور ہو کر) ان کا آپس میں بڑا رعب ہے۔ تم شاید خیال کرتے ہو کہ یہ اکھٹے (اور ایک جان) ہیں مگر ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں یہ اس لئے کہ یہ بےعقل لوگ ہیں
كَمَثَلِ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَرِيبًا ۖ ذَاقُوا وَبَالَ أَمْرِهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ( 15 )

ان کا حال ان لوگوں کا سا ہے جو ان سے کچھ ہی پیشتر اپنے کاموں کی سزا کا مزہ چکھ چکے ہیں۔ اور (ابھی) ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے
كَمَثَلِ الشَّيْطَانِ إِذْ قَالَ لِلْإِنسَانِ اكْفُرْ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ ( 16 )

منافقوں کی) مثال شیطان کی سی ہے کہ انسان سے کہتا رہا کہ کافر ہوجا۔ جب وہ کافر ہوگیا تو کہنے لگا کہ مجھے تجھ سے کچھ سروکار نہیں۔ مجھ کو خدائے رب العالمین سے ڈر لگتا ہے
فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَا أَنَّهُمَا فِي النَّارِ خَالِدَيْنِ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ ( 17 )

تو دونوں کا انجام یہ ہوا کہ دونوں دوزخ میں (داخل ہوئے) ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ اور بےانصافوں کی یہی سزا ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ( 18 )

اے ایمان والوں! خدا سے ڈرتے رہو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہیئے کہ اس نے کل (یعنی فردائے قیامت) کے لئے کیا (سامان) بھیجا ہے اور (ہم پھر کہتے ہیں کہ) خدا سے ڈرتے رہو بےشک خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے
وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنسَاهُمْ أَنفُسَهُمْ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ( 19 )

اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے انہیں ایسا کردیا کہ خود اپنے تئیں بھول گئے۔ یہ بدکردار لوگ ہیں
لَا يَسْتَوِي أَصْحَابُ النَّارِ وَأَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۚ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمُ الْفَائِزُونَ ( 20 )

اہل دوزخ اور اہل بہشت برابر نہیں۔ اہل بہشت تو کامیابی حاصل کرنے والے ہیں
لَوْ أَنزَلْنَا هَٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۚ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ( 21 )

اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تم اس کو دیکھتے کہ خدا کے خوف سے دبا اور پھٹا جاتا ہے۔ اور یہ باتیں ہم لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ فکر کریں
هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۖ هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ ( 22 )

وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے وہ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ ( 23 )

وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ بادشاہ (حقیقی) پاک ذات (ہر عیب سے) سلامتی امن دینے والا نگہبان غالب زبردست بڑائی والا۔ خدا ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے
هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ( 24 )

وہی خدا (تمام مخلوقات کا) خالق۔ ایجاد واختراع کرنے والا صورتیں بنانے والا اس کے سب اچھے سے اچھے نام ہیں۔ جتنی چیزیں آسمانوں اور زمین میں ہیں سب اس کی تسبیح کرتی ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے
کتب
- تلبیس ابلیستلبیس ابلیس: علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کی مشہور تصانیف میں سے ایک ہے جسے تیرہ ابواب میں تقسیم کرکے نہایت ہی اہم موضوعات پرروشنی ڈالی ہے. پہلے باب میں کتاب و سنت کواختیار کرنے کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی ہے اور دوسرے باب میں بدعت اور بدعتیوں کے مختلف گروہوں معتزلہ, خوارج, مرجئہ وغیرہ کی مکمل تفصیل کے ساتھ ساتھ خلافت راشدہ سے متعلق اہم گفتکو کی ہے-اسی طرح شیطان انسان کو کس طریقے سے گمراہ کرتا ہے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شیطان کے مختلف حیلوں کو مختلف ابواب میں مختلف لوگوں کے اعتبار سے تقسیم کیا ہے-مثلا مختلف ادیان کے اعتبار سے شیطان کیسے تلبیس یا اختلاط پیدا کرتا ہے، غلط عقائد کی ترویج کے لیے لوگوں کے ذہنوں میں شیطان کیسے وسوسے پیدا کرتا ہے، علماء کو گمراہ کرنے کے لیے کیسے حربے استعمال کرتا ہے اور عوام الناس کو گمراہ کرنے کے لیے کیسے حربے استعمال کرتا ہے- غرضیکہ مصنف نے جمیع موضوعات اور معامالات کوزیر بحث لا کر یہ سمجھایا ہے کہ شیطان تمام معاملات میں دخل اندازی کس طریقے سے دیتا ہے اور لوگوں کو راہ ہدایت سے کیسے بھٹکاتا ہے- راہ ہدایت کے متلاشی کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے-
تاليف : ابوالقرج ابن الجوزی
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - محمد سرور عاصم
- فتنوں کے دور میں کیا کرنا چاہئےفتنوں کے دور میں کیا کرنا چاہئے: یہ دور حاضر کے موضوع پر نہایت اھم کتاب ھے ، اس میں ایک مسلمان کو پرفتن دور میں کیا طریقہ اپنانا چاہئے ، اس کی مکمل رھنمائی دی گئی ھے ۔
اصدارات : http://www.quransunnah.com
- قبروں کی زیارت اور صاحبِ قبرسے فریادقبروں کی شرعی زیارت کا کیا طریقہ ہے؟زندہ یا فوت شدہ سے دعا کروانا کیسا ہے؟ پیروں اور قبروں کے سامنے ماتھا ٹیکنے والے کا کیا حکم ہے؟ مرتبہ اور عزت کا واسطہ دے کر قرب تلاش کرنا کیسا ہے؟ اور صوفیاء کے بیان کردہ متعدد سلسلوں کی حیثیت کیا ہے؟ کتابِ مذکور میں شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ان سب سوالوں کا مدلل اور تشفی بخش جواب دیا ہے نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں اور شرک وقبرپرستی سے اسلامی معاشرہ کو محفوظ رکھیں.
تاليف : شيخ الاسلام ابن تيمية
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : دفتر تعاونی برائے دعوت وتوعیۃ الجالیات ، بطحاء
- محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمیہ کتاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر مختصر ھونے کے باوجود نہایت جامع ھے، اس میں خاص طور سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دنیا بھر کے غیر مسلم دانشوروں کے اقوال بیان کئے گئے ھیں۔
تاليف : عبد الرحمن عبد الکریم الشیحۃ
نظر ثانی کرنے والا : مشتاق احمد كريمي
ترجمہ کرنے والا : فلک شیر چیمہ
- روز غضب، زوالِ اسرائیل پر انبیاء کی بشارتیں توراتی صحیفوں کی اپنی شہادتیہ کتاب ایک نوید مسرت ہے مسلمانان عالم کیلئے بالعموم اورمقبوضہ ارض مقدس کے مستضعفین کیلئے بالخصوص.مگراس نوید مسرت کے براہ راست مخاطب دراصل مسلمان نہیں بلکہ صہیونییت ہے خواہ وہ یہودی صہیونیت ہو یا نصرانی صہیونیت 000 انسان کا یہ بدترین دشمن –صہیونیت-آج پوری دنیا کو توراتی پیش گوئیوں کے سریلے سازسنانے پرہی بضد ہے-خصوصاً فلسطین کی انتفاضہ ثانیہ (حالیہ انتفاضہ رجب)کے ظہورکے بعد توپرنٹ میڈیا سے لیکرالیکٹرانک میڈیا تک ہرجگہ مقدس پیش گوئیوں کا ہی زوروشورسے ڈھنڈوراپٹ رہا ہے000 یہ مضمون دراصل اسی ذہنیت کو مخاطب کرنے کیلئے سامنے لایا جارہا ہے.چنانچہ ایک مسلمان قاری کیلئے یہ مقالہ دراصل دشمن کی اس ذہنیت کوجاننے اورپڑھنے کیلئے ایک اہم اساسی مضمون کی حیثیت رکھتا ہے-دشمن کی اس ذہنیت کا مطالعہ ہمیشہ ناگزیرہوا کرتا ہے جو کہ اسکی عقائدی بنیادوں،اسکی نفسیات اوراسکے عملی رویے کے پیچھے بولتی ہے اوریہ مطالعہ بھی خود دشمن ہی کے علمی مصادراوراسکے فکری ورثے کو سامنے رکھ کرکیا جانا چاہئے 000ایسا کرکے ہی ہم دشمن کی اس بنیاد سے واقف ہوسکتے ہیں جہاں سے دشمن اپنا مورال بلند کرنے مں مدد لیتا ہے اور اپنے لوگوں کا اپنے اس مشن پرایمان پختہ کرواتا ہے.ایسا کرتے ہوئے دراصل ہم کوئی نیا کام بھی نہیں کرتے-یہ دراصل قرآن کے اس منہج کی عملى تطبیق ہوگی جسکی رو سے اہل کتاب پرحجت قائم کرنے اور انکے جھوٹ اورافتراء کی قلعی کھول کررکھ دینے کیلئے ہمیں خود انہی کے علمی مصادرسے رجوع کرنے کا سبق دیا گے ہے.
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : مکتبہ اسلامیہ پاکستان