اردو - سورہ ق - قرآن کریم

قرآن کریم » اردو » سورہ ق

اختر القاريء


اردو

سورہ ق - آیات کی تعداد 45
ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ ( 1 ) ق - الآية 1
قٓ۔ قرآن مجید کی قسم (کہ محمد پیغمبر خدا ہیں)
بَلْ عَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ فَقَالَ الْكَافِرُونَ هَٰذَا شَيْءٌ عَجِيبٌ ( 2 ) ق - الآية 2
لیکن ان لوگوں نے تعجب کیا کہ انہی میں سے ایک ہدایت کرنے والا ان کے پاس آیا تو کافر کہنے لگے کہ یہ بات تو (بڑی) عجیب ہے
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ۖ ذَٰلِكَ رَجْعٌ بَعِيدٌ ( 3 ) ق - الآية 3
بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی ہوگئے (تو پھر زندہ ہوں گے؟) یہ زندہ ہونا (عقل سے) بعید ہے
قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنقُصُ الْأَرْضُ مِنْهُمْ ۖ وَعِندَنَا كِتَابٌ حَفِيظٌ ( 4 ) ق - الآية 4
ان کے جسموں کو زمین جتنا (کھا کھا کر) کم کرتی جاتی ہے ہمیں معلوم ہے۔ اور ہمارے پاس تحریری یادداشت بھی ہے
بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَّرِيجٍ ( 5 ) ق - الآية 5
بلکہ (عجیب بات یہ ہے کہ) جب ان کے پاس (دین) حق آ پہنچا تو انہوں نے اس کو جھوٹ سمجھا سو یہ ایک الجھی ہوئی بات میں (پڑ رہے) ہیں
أَفَلَمْ يَنظُرُوا إِلَى السَّمَاءِ فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنَاهَا وَزَيَّنَّاهَا وَمَا لَهَا مِن فُرُوجٍ ( 6 ) ق - الآية 6
کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی کہ ہم نے اس کو کیونکر بنایا اور (کیونکر) سجایا اور اس میں کہیں شگاف تک نہیں
وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ ( 7 ) ق - الآية 7
اور زمین کو (دیکھو اسے) ہم نے پھیلایا اور اس میں پہاڑ رکھ دیئے اور اس میں ہر طرح کی خوشنما چیزیں اُگائیں
تَبْصِرَةً وَذِكْرَىٰ لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ ( 8 ) ق - الآية 8
تاکہ رجوع لانے والے بندے ہدایت اور نصیحت حاصل کریں
وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً مُّبَارَكًا فَأَنبَتْنَا بِهِ جَنَّاتٍ وَحَبَّ الْحَصِيدِ ( 9 ) ق - الآية 9
اور آسمان سے برکت والا پانی اُتارا اور اس سے باغ وبستان اُگائے اور کھیتی کا اناج
وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِيدٌ ( 10 ) ق - الآية 10
اور لمبی لمبی کھجوریں جن کا گابھا تہہ بہ تہہ ہوتا ہے
رِّزْقًا لِّلْعِبَادِ ۖ وَأَحْيَيْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ الْخُرُوجُ ( 11 ) ق - الآية 11
(یہ سب کچھ) بندوں کو روزی دینے کے لئے (کیا ہے) اور اس (پانی) سے ہم نے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کیا۔ (بس) اسی طرح (قیامت کے روز) نکل پڑنا ہے
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَأَصْحَابُ الرَّسِّ وَثَمُودُ ( 12 ) ق - الآية 12
ان سے پہلے نوح کی قوم اور کنوئیں والے اور ثمود جھٹلا چکے ہیں
وَعَادٌ وَفِرْعَوْنُ وَإِخْوَانُ لُوطٍ ( 13 ) ق - الآية 13
اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائی
وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ ۚ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ ( 14 ) ق - الآية 14
اور بن کے رہنے والے اور تُبّع کی قوم۔ (غرض) ان سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہمارا وعید (عذاب) بھی پورا ہو کر رہا
أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ ( 15 ) ق - الآية 15
کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ ازسرنو پیدا کرنے میں شک میں (پڑے ہوئے) ہیں
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ ( 16 ) ق - الآية 16
اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اس کے دل میں گزرتے ہیں ہم ان کو جانتے ہیں۔ اور ہم اس کی رگ جان سے بھی اس سے زیادہ قریب ہیں
إِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيَانِ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيدٌ ( 17 ) ق - الآية 17
جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں، لکھ لیتے ہیں
مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ ( 18 ) ق - الآية 18
کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے
وَجَاءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ۖ ذَٰلِكَ مَا كُنتَ مِنْهُ تَحِيدُ ( 19 ) ق - الآية 19
اور موت کی بےہوشی حقیقت کھولنے کو طاری ہوگئی۔ (اے انسان) یہی (وہ حالت) ہے جس سے تو بھاگتا تھا
وَنُفِخَ فِي الصُّورِ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْوَعِيدِ ( 20 ) ق - الآية 20
اور صور پھونکا جائے گا۔ یہی (عذاب کے) وعید کا دن ہے
وَجَاءَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّعَهَا سَائِقٌ وَشَهِيدٌ ( 21 ) ق - الآية 21
اور ہر شخص (ہمارے سامنے) آئے گا۔ ایک (فرشتہ) اس کے ساتھ چلانے والا ہوگا اور ایک (اس کے عملوں کی) گواہی دینے والا
لَّقَدْ كُنتَ فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَٰذَا فَكَشَفْنَا عَنكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ ( 22 ) ق - الآية 22
(یہ وہ دن ہے کہ) اس سے تو غافل ہو رہا تھا۔ اب ہم نے تجھ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔ تو آج تیری نگاہ تیز ہے
وَقَالَ قَرِينُهُ هَٰذَا مَا لَدَيَّ عَتِيدٌ ( 23 ) ق - الآية 23
اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا کہ یہ (اعمال نامہ) میرے پاس حاضر ہے
أَلْقِيَا فِي جَهَنَّمَ كُلَّ كَفَّارٍ عَنِيدٍ ( 24 ) ق - الآية 24
(حکم ہوگا کہ) ہر سرکش ناشکرے کو دوزخ میں ڈال دو
مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُّرِيبٍ ( 25 ) ق - الآية 25
جو مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھنے والا شبہے نکالنے والا تھا
الَّذِي جَعَلَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ فَأَلْقِيَاهُ فِي الْعَذَابِ الشَّدِيدِ ( 26 ) ق - الآية 26
جس نے خدا کے ساتھ اور معبود مقرر کر رکھے تھے۔ تو اس کو سخت عذاب میں ڈال دو
قَالَ قَرِينُهُ رَبَّنَا مَا أَطْغَيْتُهُ وَلَٰكِن كَانَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ ( 27 ) ق - الآية 27
اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ آپ ہی رستے سے دور بھٹکا ہوا تھا
قَالَ لَا تَخْتَصِمُوا لَدَيَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ إِلَيْكُم بِالْوَعِيدِ ( 28 ) ق - الآية 28
(خدا) فرمائے گا کہ ہمارے حضور میں ردوکد نہ کرو۔ ہم تمہارے پاس پہلے ہی (عذاب کی) وعید بھیج چکے تھے
مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ( 29 ) ق - الآية 29
ہمارے ہاں بات بدلا نہیں کرتی اور ہم بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتے
يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ ( 30 ) ق - الآية 30
اس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کہ کیا تو بھر گئی؟ وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟
وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ ( 31 ) ق - الآية 31
اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کردی جائے گی (کہ مطلق) دور نہ ہوگی
هَٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ ( 32 ) ق - الآية 32
یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (یعنی) ہر رجوع لانے والے حفاظت کرنے والے سے
مَّنْ خَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ وَجَاءَ بِقَلْبٍ مُّنِيبٍ ( 33 ) ق - الآية 33
جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا
ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ ( 34 ) ق - الآية 34
اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے
لَهُم مَّا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ ( 35 ) ق - الآية 35
وہاں وہ جو چاہیں گے ان کے لئے حاضر ہے اور ہمارے ہاں اور بھی (بہت کچھ) ہے
وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَشَدُّ مِنْهُم بَطْشًا فَنَقَّبُوا فِي الْبِلَادِ هَلْ مِن مَّحِيصٍ ( 36 ) ق - الآية 36
اور ہم نے ان سے پہلے کئی اُمتیں ہلاک کر ڈالیں۔ وہ ان سے قوت میں کہیں بڑھ کر تھے وہ شہروں میں گشت کرنے لگے۔ کیا کہیں بھاگنے کی جگہ ہے؟
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ ( 37 ) ق - الآية 37
جو شخص دل (آگاہ) رکھتا ہے یا دل سے متوجہ ہو کر سنتا ہے اس کے لئے اس میں نصیحت ہے
وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٍ ( 38 ) ق - الآية 38
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہے سب کو چھ دن میں بنا دیا۔ اور ہم کو ذرا تکان نہیں ہوئی
فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ ( 39 ) ق - الآية 39
تو جو کچھ یہ (کفار) بکتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو
وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ ( 40 ) ق - الآية 40
اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور نماز کے بعد بھی اس (کے نام) کی تنزیہ کیا کرو
وَاسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ ( 41 ) ق - الآية 41
اور سنو جس دن پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے پکارے گا
يَوْمَ يَسْمَعُونَ الصَّيْحَةَ بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُرُوجِ ( 42 ) ق - الآية 42
جس دن لوگ چیخ یقیناً سن لیں گے۔ وہی نکل پڑنے کا دن ہے
إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَإِلَيْنَا الْمَصِيرُ ( 43 ) ق - الآية 43
ہم ہی تو زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے
يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ عَنْهُمْ سِرَاعًا ۚ ذَٰلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيرٌ ( 44 ) ق - الآية 44
اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی اور وہ جھٹ پٹ نکل کھڑے ہوں گے۔ یہ جمع کرنا ہمیں آسان ہے
نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ ۖ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ ( 45 ) ق - الآية 45
یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے اور تم ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہو۔ پس جو ہمارے (عذاب کی) وعید سے ڈرے اس کو قرآن سے نصیحت کرتے رہو

کتب

  • اور صلیب ٹوٹ گئیاور صلیب ٹوٹ گئی:ریاس پٹیر سے عبداللہ بن کر دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے مرد مجاہد کی داستان حیات ہے۔ جس میں انہوں نے بڑے خوبصورت انداز میں اپنے اسلام قبول کرنے کا پس منظر بیان کیا ہے اور اپنے تین سالہ تحقیقی دور کے حالات بھی بیان کیے ہیں۔ خاص طور پر اسلام کو سمجھنے کے لیے انہوں نے مختلف اسکالرز سے ملاقاتوں اورمختلف اسلامی ریسرچ سینٹرز کے دوروں پر مبنی جو رپورٹ تحریر کی ہے وہ بڑی سبق آموز بھی ہے اور دل آزار بھی جسے پڑھ کر ایک مسلمان کی گردن شرم سے جھک جاتی ہے کہ مسلمان کس طرح طرح مختلف گروہوں میں بٹ چکے ہیں ہر ایک کا اپنا اسلام ہے جو دوسرے کے اسلام سے برعکس ہے۔ انہوں نے اپنی اس کتاب میں بڑے اچھے اور مدلل انداز میں عیسائیت اور عیسائی مشنری کا پرد ہ بھی چاک کیا ہے کہ دنیا کو انسانیت کا درس دینے والے خود کس طرح مذہب کے نام پر عورت کا استحصال کر رہے ہیں۔ نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعیۃ الجالیات ، سلی ، ریاض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/339885

    التحميل :اور صلیب ٹوٹ گئی

  • (ايران ، لبنان و خليجي ممالك میں سرگرم تنظیم) حزب اللہ کون ہے؟حزب الله كون ہے؟ :لبنان کی شیعہ تنظیم حزب اللہ کی حقیقت حال سے نا واقفیت کی بنا پر بہت سارے مسلمان دھوکہ کھا گئےٍ ہیں –حتى کہ کچھ جاہل سنی مسلمان اس تنظیم کے سربراہ حسن نصراللہ کو مسلمانوں کا ہیروقراردے رہے ہیں- اور اسے خراج تحسین پیش کرنے کیلئےاس کے سرکو بوسہ دینے کی دعوت دے رہے ہیں- یقیناً یہ بہت بڑی جہالت کی بات ہے جسکا سبب اس تنظیم کی اصلیت’ انکے عقائد’مقاصد اور انکی تاریخی حیثیت سے ناواقفیت ہے جوکہ بے گناہ سنی مسلمانوں کے خون سے آلودہ ہے.اللہ عمرفاروق پررحم فرمائے انہوں نے کیا خوب فرمایا ہے: "یقیناً اسلام کی گرہیں ایک ایک کرکے کھلتی جائیں گی جب اسلام میں ایسے لوگ داخل ہوجائیں گے جو جاہلیت سے ناواقف ہوں گے"-کتاب مذکور میں چند ایسے بنیادی سوالوں کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو حزب اللہ کی اصلیت کو واضح کردے اور اسکے مخفی گھناؤنے چہرے کو سنّی مسلمانوں کے سامنے بے نقاب کردے. نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/340027

    التحميل :(ايران ، لبنان و خليجي ممالك میں سرگرم تنظیم) حزب اللہ کون ہے؟

  • آيات بينات (میں کیوں سنّی ہوا؟)"آیات بینات" تحفہ اثنا عشریہ کے بعد اپنی نوعیت کی یہ ایک منفرد تصنیف ہے جسکا انداز مناظرانہ ہے. اسکو ایک ایسے شخص نے لکھا ہے جو تمام جزئیات وتفصیلات اور باریکیوں سے واقف تھا اور جس نے دونوں مذاہب شیعہ وسنی کا عمیق مطالعہ کرکے شیعہ امامیہ مذہب کی خامیوں اور کوتاہیوں کو اچھی طرح سمجھ لیا تھا- اس کتاب میں بعض وہ معلومات فراہم کی گئی ہیں جن سے عام طور پر لوگوں کو واقفیت نہیں تھی, مثلاً : "طینت" کا مسئلہ- کافی پڑھے لوگ بھی اس عقیدہ کا تصور نہیں کرسکتے تھے جو اس مسئلہ سے وابستہ ہے- محسن الملک نے عام آدمیوں کو نہ صرف اس سے روشناس کرایا بلکہ اسکے علاوہ اور بھی متعدد عجائب وطلسمات ہیں جنکو اس کتاب نے بے نقاب کیا ہے – یہ کتاب مناظرہ کرنے والوں کیلئے تو ایک قیمتی تحفہ ہے ہی ,اسکے علاوہ دوسرے لوگوں کیلئے بھی ایک قابل مطالعہ ہے- ہر شخص کے واسطے ضروری ہے کہ وہ اپنے ایمان کو تازہ اور عقائد کو مضبوط کرنے کیلئے یہ کتاب نہایت توجہ سے پڑھے- اگرایسا کیا گیا تو یقین ہے کہ راہ راست سے بھٹکنے کے امکانات بہت کم ہوجائیں گے-

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/278449

    التحميل :آيات بينات (میں کیوں سنّی ہوا؟)

  • زيارت مدينہ منوره : احكام وآدابمدینہ منورہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کی جگہ ہے جہاں سے دین اسلام کی دعوت پورے عالم میں پھیلی ,یہی اسلام کی دوسری مسجد ہے جس کی طرف عبادت کی غرض سے رخت سفرکرنا مشروع ہے البتہ اسکا حج سے کوئی تعلق نہیں زیرنظرمضمون میں مدینہ منورہ کی زیارت کے آداب واحکام کوبیان کرکے اسمیں کی جانے والی بعض بدعات سے ڈرایا گیا ہے.

    تاليف : عبد العزيز بن عبد الله بن باز

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    ترجمہ کرنے والا : أبو عدنان محمد منير قمر

    اصدارات : http://www.quransunnah.com

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/249935

    التحميل :زيارت مدينہ منوره : احكام وآداب

  • صحبت حبیب صلى اللہ علیہ وسلم میں چالیس مجلسیںاس کتاب میں پیغمبر صلى اللہ علیہ وسلم کی سیرت , اخلاق و عادات اور خصائل سے متعلق اہم پہلؤوں کو بیا لیس مجلسوں کے ذ ریعہ روشن کرنے کی نمایاں کوشش کی گئی ہے , جسمیں پیغمبر صلى اللہ علیہ وسلم کی سیرت , پاکیزہ زندگی , امت پر آپ کے حقوق , رمضان میں آپ صلى اللہ علیہ وسلم کا طریقہ , آپ کی طرز زندگی , آپ کی عبادت , سچائی , امانت , انصاف , عفو و درگزر , جود و سخاوت , شجاعت , سیاست , امت کے ساتھ نرمی , عورتوں , بچوں , غلاموں , نوکروں , جانوروں , اور جمادا ت وغیرہ کے ساتھ آپ کی رحمت ومہربانی کو اجا گر کیا گیا ہے.

    تاليف : عادل بن على الشدی

    نظر ثانی کرنے والا : عطاء الرحمن ضياء الله

    ترجمہ کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/260436

    التحميل :صحبت حبیب صلى اللہ علیہ وسلم میں چالیس مجلسیں