اردو - سورہ معارج

قرآن کریم » اردو » سورہ معارج

اردو

سورہ معارج - آیات کی تعداد 44
سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ ( 1 ) معارج - الآية 1
ایک طلب کرنے والے نے عذاب طلب کیا جو نازل ہو کر رہے گا
لِّلْكَافِرِينَ لَيْسَ لَهُ دَافِعٌ ( 2 ) معارج - الآية 2
(یعنی) کافروں پر (اور) کوئی اس کو ٹال نہ سکے گا
مِّنَ اللَّهِ ذِي الْمَعَارِجِ ( 3 ) معارج - الآية 3
(اور وہ) خدائے صاحب درجات کی طرف سے (نازل ہوگا)
تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ( 4 ) معارج - الآية 4
جس کی طرف روح (الامین) اور فرشتے پڑھتے ہیں (اور) اس روز (نازل ہوگا) جس کا اندازہ پچاس ہزار برس کا ہوگا
فَاصْبِرْ صَبْرًا جَمِيلًا ( 5 ) معارج - الآية 5
(تو تم کافروں کی باتوں کو) قوت کے ساتھ برداشت کرتے رہو
إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيدًا ( 6 ) معارج - الآية 6
وہ ان لوگوں کی نگاہ میں دور ہے
وَنَرَاهُ قَرِيبًا ( 7 ) معارج - الآية 7
اور ہماری نظر میں نزدیک
يَوْمَ تَكُونُ السَّمَاءُ كَالْمُهْلِ ( 8 ) معارج - الآية 8
جس دن آسمان ایسا ہو جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانبا
وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ ( 9 ) معارج - الآية 9
اور پہاڑ (ایسے) جیسے (دھنکی ہوئی) رنگین اون
وَلَا يَسْأَلُ حَمِيمٌ حَمِيمًا ( 10 ) معارج - الآية 10
اور کوئی دوست کسی دوست کا پرسان نہ ہوگا
يُبَصَّرُونَهُمْ ۚ يَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ يَفْتَدِي مِنْ عَذَابِ يَوْمِئِذٍ بِبَنِيهِ ( 11 ) معارج - الآية 11
ایک دوسرے کو سامنے دیکھ رہے ہوں گے (اس روز) گنہگار خواہش کرے گا کہ کسی طرح اس دن کے عذاب کے بدلے میں (سب کچھ) دے دے یعنی اپنے بیٹے
وَصَاحِبَتِهِ وَأَخِيهِ ( 12 ) معارج - الآية 12
اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی
وَفَصِيلَتِهِ الَّتِي تُؤْوِيهِ ( 13 ) معارج - الآية 13
اور اپنا خاندان جس میں وہ رہتا تھا
وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ يُنجِيهِ ( 14 ) معارج - الآية 14
اور جتنے آدمی زمین میں ہیں (غرض) سب (کچھ دے دے) اور اپنے تئیں عذاب سے چھڑا لے
كَلَّا ۖ إِنَّهَا لَظَىٰ ( 15 ) معارج - الآية 15
(لیکن) ایسا ہرگز نہیں ہوگا وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے
نَزَّاعَةً لِّلشَّوَىٰ ( 16 ) معارج - الآية 16
کھال ادھیڑ ڈالنے والی
تَدْعُو مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلَّىٰ ( 17 ) معارج - الآية 17
ان لوگوں کو اپنی طرف بلائے گی جنہوں نے (دین حق سے) اعراض کیا
وَجَمَعَ فَأَوْعَىٰ ( 18 ) معارج - الآية 18
اور (مال )جمع کیا اور بند کر رکھا
إِنَّ الْإِنسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا ( 19 ) معارج - الآية 19
کچھ شک نہیں کہ انسان کم حوصلہ پیدا ہوا ہے
إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا ( 20 ) معارج - الآية 20
جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے
وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا ( 21 ) معارج - الآية 21
اور جب آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے
إِلَّا الْمُصَلِّينَ ( 22 ) معارج - الآية 22
مگر نماز گزار
الَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ دَائِمُونَ ( 23 ) معارج - الآية 23
جو نماز کا التزام رکھتے (اور بلاناغہ پڑھتے) ہیں
وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ ( 24 ) معارج - الآية 24
اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے
لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ( 25 ) معارج - الآية 25
(یعنی) مانگنے والے کا۔ اور نہ مانگے والے والا کا
وَالَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ ( 26 ) معارج - الآية 26
اور جو روز جزا کو سچ سمجھتے ہیں
وَالَّذِينَ هُم مِّنْ عَذَابِ رَبِّهِم مُّشْفِقُونَ ( 27 ) معارج - الآية 27
اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے خوف رکھتے ہیں
إِنَّ عَذَابَ رَبِّهِمْ غَيْرُ مَأْمُونٍ ( 28 ) معارج - الآية 28
بےشک ان کے پروردگار کا عذاب ہے ہی ایسا کہ اس سے بےخوف نہ ہوا جائے
وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ ( 29 ) معارج - الآية 29
اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں
إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ( 30 ) معارج - الآية 30
مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں سے کہ (ان کے پاس جانے پر) انہیں کچھ ملامت نہیں
فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ ( 31 ) معارج - الآية 31
اور جو لوگ ان کے سوا اور کے خواستگار ہوں وہ حد سے نکل جانے والے ہیں
وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ ( 32 ) معارج - الآية 32
اور جو اپنی امانتوں اور اقراروں کا پاس کرتے ہیں
وَالَّذِينَ هُم بِشَهَادَاتِهِمْ قَائِمُونَ ( 33 ) معارج - الآية 33
اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیں
وَالَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ( 34 ) معارج - الآية 34
اور جو اپنی نماز کی خبر رکھتے ہیں
أُولَٰئِكَ فِي جَنَّاتٍ مُّكْرَمُونَ ( 35 ) معارج - الآية 35
یہی لوگ باغہائے بہشت میں عزت واکرام سے ہوں گے
فَمَالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ ( 36 ) معارج - الآية 36
تو ان کافروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑے چلے آتے ہیں
عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ عِزِينَ ( 37 ) معارج - الآية 37
اور) دائیں بائیں سے گروہ گروہ ہو کر (جمع ہوتے جاتے ہیں)
أَيَطْمَعُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ أَن يُدْخَلَ جَنَّةَ نَعِيمٍ ( 38 ) معارج - الآية 38
کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ نعمت کے باغ میں داخل کیا جائے گا
كَلَّا ۖ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّمَّا يَعْلَمُونَ ( 39 ) معارج - الآية 39
ہرگز نہیں۔ ہم نے ان کو اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں
فَلَا أُقْسِمُ بِرَبِّ الْمَشَارِقِ وَالْمَغَارِبِ إِنَّا لَقَادِرُونَ ( 40 ) معارج - الآية 40
ہمیں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی قسم کہ ہم طاقت رکھتے ہیں
عَلَىٰ أَن نُّبَدِّلَ خَيْرًا مِّنْهُمْ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ ( 41 ) معارج - الآية 41
(یعنی) اس بات پر (قادر ہیں) کہ ان سے بہتر لوگ بدل لائیں اور ہم عاجز نہیں ہیں
فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَيَلْعَبُوا حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ ( 42 ) معارج - الآية 42
تو (اے پیغمبر) ان کو باطل میں پڑے رہنے اور کھیل لینے دو یہاں تک کہ جس دن کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ان کے سامنے آ موجود ہو
يَوْمَ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ سِرَاعًا كَأَنَّهُمْ إِلَىٰ نُصُبٍ يُوفِضُونَ ( 43 ) معارج - الآية 43
اس دن یہ قبر سے نکل کر (اس طرح) دوڑیں گے جیسے (شکاری) شکار کے جال کی طرف دوڑتے ہیں
خَاشِعَةً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۚ ذَٰلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَانُوا يُوعَدُونَ ( 44 ) معارج - الآية 44
ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی اور ذلت ان پر چھا رہی ہوگی۔ یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا

کتب

  • دلوں کی اصلاح-

    تاليف : خالد بن عبد الله المصلح

    نظر ثانی کرنے والا : مشتاق احمد كريمي

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/63

    التحميل :دلوں کی اصلاح

  • حج وعمره كا بيان منتخب دعاؤوں کے ساتھرئاسہ عامہ برائے امور مسجد حرام ومسجد نبوی کی طرف سے حج وعمرہ کے بیان میں چند ہدایات اور تنبیہات لوگوں کے سامنے پیش کیا جارہا ہے تاکہ اللہ کے با حرمت گھر کی زیارت کرنے والے حجاج ومعتمرین کیلئے مینارراہ بن سکے جس سے وہ اپنی عبادات کو صحیح طریقے پر کتاب وسنت کے مطابق ادا کرسکیں اور ایک مسلمان اپنے دین کے متعلق واضح معلومات کی روشنی میں ہراس چیز سے دور رہ سکے جوعبادت کو فاسد کرسکتی یا اس میں نقص کا سبب بن سکتی ہے-

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/315012

    التحميل :حج وعمره كا بيان منتخب دعاؤوں کے ساتھ

  • دعوتِ اسلامی کو عام کرنے کیلئے صحیح فضائلِ اعمالاسلام میں فضائل اعمال واقوال کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ اللہ کی مرضى کا متلاشی انسان ان پرعمل کرکے زیادہ سے زیادہ ثواب کما کر اللہ کو خوش کرنا چاہتا ہے اور پھر اللہ کی رحمتوں اور نعمتوں کو حاصل کرکے اپنی دنیا وآخرت کو اچھی بنانا چاہتا ہے. اسلئے اعمال کی فضیلت اور انکے اجروثواب کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک عام کرنے کی ضرورت ہے. چونکہ فضائل اعمال سے متعلق سب سے مشہور کتاب تبلیغی جماعت کی "تبلیغی نصاب" کی کتاب ہے لیکن اللہ جانتا ہے اسمیں کس قد آزادی سے ضعیف اور موضوع احادیث کو بھردیا گیا ہے- یہی نہیں بلکہ ایسے قصوں اور کہانیوں کو جمع کردیا گیا ہے جو صحیح عقیدہ کے خلاف ہیں- کرامت کے نام پر انہیں قبول کیا جارہا ہے –اللہ تعالى معاف فرمائے ان کے جامع اور مؤلف کو نیز ان پر یقین رکھنے والوں کو- اسی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی حفظہ اللہ نے صحیح فضائل اعمال کے نام سے یہ کتاب تالیف فرمائی ’جسکی ترتیب واضافہ کا کام حافظ محمود حفظہ اللہ نے انجام دیا ہے. اس کتاب میں قرآن اورصحیح حدیث کے ذریعہ فضائل اعمال کو جمع کیا گیا ہے’ مواد کا حوالہ بھی دے دیا گیا ہے- اللہ تعالى مؤلف ’ مرتب ’ پبلشرسب کو اپنے انعامات سے نوازے.اہل خیر وطلاب خیر کیلئے اجروثواب کا بہت بڑا موقع ہے کہ اس کتاب کو لوگوں میں مفت تقسیم کرکے ثواب دارین سے مستفید ہوں.

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/385900

    التحميل :دعوتِ اسلامی کو عام کرنے کیلئے صحیح فضائلِ اعمال

  • خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میںیہ مختصر سی چند باتیں ہیں جسے مولف حفظہ اللہ نے اختصار کے ساتھ اس شخص کی فضیلت بیان کی ہے جسکے بال اسلام (کی حالت) میں سفید ہوجائیں, اور وہ حدیثیں ذکر کی ہیں جن میں (بالوں کی رنگائی کیلئے) کالے خضاب, مہندی مع کتم (ایک پودا) اور زرد رنگ کے استعمال کا حکم بیان کیا گیا ہے, نیز اس بارے میں اہل علم کے بعض اقوال کو بھی ذکر کیا ہے تاکہ متلاشی حق کیلئے حق واضح ہوجائے اور یہ بھی معلوم ہو جائے کہ قول رسول صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی کے قول کی کوئی حیثیت نہیں, آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی مستحق اتباع ہے گرچہ مخالفت کرنے والے اسکی مخالفت کرتے رہیں. اپنے موضوع پر مختصر اور جامع کتاب ہے ضرور استفادہ کریں.

    تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/327449

    التحميل :خضاب کی شرعی حیثیت کتاب وسنت کی روشنی میں

  • القواعد المثلى في صفات الله وأسمائه الحسنىزیرنظر کتاب اسماء وصفات کے باب میں سلف صالحین کے عقیدہ پرمشتمل ہے ، اسميں اسماء وصفات کے تعلق سے انتہائی اہم قواعد ،اوربہت سے علمی نکات ذکر کئے گئے ہیں ، خاص طورپر قرآن وحدیث میں وارد اللہ تعالى کی صفت معیت اور اسکی دونوں قسموں : معیت خاصہ اور معیت عامہ کا اہل السنۃ والجماعۃ سلف صالحین کی روشنی میں بڑی نفیس بحث موجود ہے ، اسکے ساتھ ساتھ اس نافع کتاب میں فرق باطلہ معطلہ ، مشبہ ، حلولیہ اور قائلین وحدۃ الوجود کا انتہائی قوی اور مدلل رد موجود ہے .اسماء وصفات کے باب میں عصرحاضر کی سب سے عمدہ تصنیف ہے ضرور مطالعہ کریں.

    تاليف : محمد بن صالح العثيمين

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/289467

    التحميل :القواعد المثلى في صفات الله وأسمائه الحسنى

اختر اللغة

اختر سورہ

کتب

اختر تفسير

المشاركه

Bookmark and Share