اردو
سورہ قمر - آیات کی تعداد 55
وَإِن يَرَوْا آيَةً يُعْرِضُوا وَيَقُولُوا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ ( 2 )

اور اگر (کافر) کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک ہمیشہ کا جادو ہے
وَكَذَّبُوا وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ ۚ وَكُلُّ أَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ ( 3 )

اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت مقرر ہے
وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّنَ الْأَنبَاءِ مَا فِيهِ مُزْدَجَرٌ ( 4 )

اور ان کو ایسے حالات (سابقین) پہنچ چکے ہیں جن میں عبرت ہے
حِكْمَةٌ بَالِغَةٌ ۖ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ ( 5 )

اور کامل دانائی (کی کتاب بھی) لیکن ڈرانا ان کو کچھ فائدہ نہیں دیتا
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ ۘ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ إِلَىٰ شَيْءٍ نُّكُرٍ ( 6 )

تو تم بھی ان کی کچھ پروا نہ کرو۔ جس دن بلانے والا ان کو ایک ناخوش چیز کی طرف بلائے گا
خُشَّعًا أَبْصَارُهُمْ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ كَأَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنتَشِرٌ ( 7 )

تو آنکھیں نیچی کئے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا بکھری ہوئی ٹڈیاں
مُّهْطِعِينَ إِلَى الدَّاعِ ۖ يَقُولُ الْكَافِرُونَ هَٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌ ( 8 )

اس بلانے والے کی طرف دوڑتے جاتے ہوں گے۔ کافر کہیں گے یہ دن بڑا سخت ہے
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ فَكَذَّبُوا عَبْدَنَا وَقَالُوا مَجْنُونٌ وَازْدُجِرَ ( 9 )

ان سے پہلے نوحؑ کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی تو انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہا کہ دیوانہ ہے اور انہیں ڈانٹا بھی
فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ ( 10 )

تو انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ (بار الٓہا) میں (ان کے مقابلے میں) کمزور ہوں تو (ان سے) بدلہ لے
فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُّنْهَمِرٍ ( 11 )

پس ہم نے زور کے مینہ سے آسمان کے دہانے کھول دیئے
وَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُيُونًا فَالْتَقَى الْمَاءُ عَلَىٰ أَمْرٍ قَدْ قُدِرَ ( 12 )

اور زمین میں چشمے جاری کردیئے تو پانی ایک کام کے لئے جو مقدر ہوچکا تھا جمع ہوگیا
وَحَمَلْنَاهُ عَلَىٰ ذَاتِ أَلْوَاحٍ وَدُسُرٍ ( 13 )

اور ہم نے نوحؑ کو ایک کشتی پر جو تختوں اور میخوں سے تیار کی گئی تھی سوار کرلیا
تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا جَزَاءً لِّمَن كَانَ كُفِرَ ( 14 )

وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی۔ (یہ سب کچھ) اس شخص کے انتقام کے لئے (کیا گیا) جس کو کافر مانتے نہ تھے
وَلَقَد تَّرَكْنَاهَا آيَةً فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 15 )

اور ہم نے اس کو ایک عبرت بنا چھوڑا تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 17 )

اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
كَذَّبَتْ عَادٌ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ ( 18 )

عاد نے بھی تکذیب کی تھی سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا
إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي يَوْمِ نَحْسٍ مُّسْتَمِرٍّ ( 19 )

ہم نے ان پر سخت منحوس دن میں آندھی چلائی
تَنزِعُ النَّاسَ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ مُّنقَعِرٍ ( 20 )

وہ لوگوں کو (اس طرح) اکھیڑے ڈالتی تھی گویا اکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 22 )

اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
فَقَالُوا أَبَشَرًا مِّنَّا وَاحِدًا نَّتَّبِعُهُ إِنَّا إِذًا لَّفِي ضَلَالٍ وَسُعُرٍ ( 24 )

اور کہا کہ بھلا ایک آدمی جو ہم ہی میں سے ہے ہم اس کی پیروی کریں؟ یوں ہو تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں پڑ گئے
أَأُلْقِيَ الذِّكْرُ عَلَيْهِ مِن بَيْنِنَا بَلْ هُوَ كَذَّابٌ أَشِرٌ ( 25 )

کیا ہم سب میں سے اسی پر وحی نازل ہوئی ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ جھوٹا خود پسند ہے
سَيَعْلَمُونَ غَدًا مَّنِ الْكَذَّابُ الْأَشِرُ ( 26 )

ان کو کل ہی معلوم ہوجائے گا کہ کون جھوٹا خود پسند ہے
إِنَّا مُرْسِلُو النَّاقَةِ فِتْنَةً لَّهُمْ فَارْتَقِبْهُمْ وَاصْطَبِرْ ( 27 )

(اے صالح) ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجنے والے ہیں تو تم ان کو دیکھتے رہو اور صبر کرو
وَنَبِّئْهُمْ أَنَّ الْمَاءَ قِسْمَةٌ بَيْنَهُمْ ۖ كُلُّ شِرْبٍ مُّحْتَضَرٌ ( 28 )

اور ان کو آگاہ کردو کہ ان میں پانی کی باری مقرر کر دی گئی ہے۔ ہر (باری والے کو اپنی) باری پر آنا چاہیئے
فَنَادَوْا صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطَىٰ فَعَقَرَ ( 29 )

تو ان لوگوں نے اپنے رفیق کو بلایا اور اس نے (اونٹنی کو پکڑ کر اس کی) کونچیں کاٹ ڈالیں
إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ صَيْحَةً وَاحِدَةً فَكَانُوا كَهَشِيمِ الْمُحْتَظِرِ ( 31 )

ہم نے ان پر (عذاب کے لئے) ایک چیخ بھیجی تو وہ ایسے ہوگئے جیسے باڑ والے کی سوکھی اور ٹوٹی ہوئی باڑ
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 32 )

اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا إِلَّا آلَ لُوطٍ ۖ نَّجَّيْنَاهُم بِسَحَرٍ ( 34 )

تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ ہم نے ان کو پچھلی رات ہی سے بچا لیا
نِّعْمَةً مِّنْ عِندِنَا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي مَن شَكَرَ ( 35 )

اپنے فضل سے۔ شکر کرنے والوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
وَلَقَدْ أَنذَرَهُم بَطْشَتَنَا فَتَمَارَوْا بِالنُّذُرِ ( 36 )

اور لوطؑ نے ان کو ہماری پکڑ سے ڈرایا بھی تھا مگر انہوں نے ڈرانے میں شک کیا
وَلَقَدْ رَاوَدُوهُ عَن ضَيْفِهِ فَطَمَسْنَا أَعْيُنَهُمْ فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ ( 37 )

اور ان سے ان کے مہمانوں کو لے لینا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں سو (اب) میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 40 )

اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا كُلِّهَا فَأَخَذْنَاهُمْ أَخْذَ عَزِيزٍ مُّقْتَدِرٍ ( 42 )

انہوں نے ہماری تمام نشانیوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو اس طرح پکڑ لیا جس طرح ایک قوی اور غالب شخص پکڑ لیتا ہے
أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ أُولَٰئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَاءَةٌ فِي الزُّبُرِ ( 43 )

(اے اہل عرب) کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (پہلی) کتابوں میں کوئی فارغ خطی لکھ دی گئی ہے
سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ ( 45 )

عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے
بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَىٰ وَأَمَرُّ ( 46 )

ان کے وعدے کا وقت تو قیامت ہے اور قیامت بڑی سخت اور بہت تلخ ہے
يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ ( 48 )

اس روز منہ کے بل دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے اب آگ کا مزہ چکھو
وَمَا أَمْرُنَا إِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍ بِالْبَصَرِ ( 50 )

اور ہمارا حکم تو آنکھ کے جھپکنے کی طرح ایک بات ہوتی ہے
وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا أَشْيَاعَكُمْ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( 51 )

اور ہم تمہارے ہم مذہبوں کو ہلاک کرچکے ہیں تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
کتب
- مقام صحابہ رضی اللہ عنہمجسطرح قرآن مجيد كي تفسيروتعبير نبي صلى الله عليه وسلم کی سیرت طیبہ کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی بالکل اسی طرح رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کی تعبیروتکمیل اور بقا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل وکردار کے بغیر ممکن نہیں’ کیونکہ صحابہ کرام ہی رسول صلى اللہ علیہ وسلم کے علم کے وارث’آپ کے سفیر اور آپ کے مبلغ ہیں’ سارا دین ان ہی کے توسط سے امت کے پاس پہنچا اور وہ پوری امت کے محسن ہیں. امام ابوبكر الآجري رحمه الله نے بسند حسن امام حسن بصری رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا:"وہ محمد صلى اللہ علیہ وسلم کے اصحاب تھے وہ اس امت کے سب سے زیادہ نیک دل’ سب سے زیادہ گہرا علم رکھنے والے اور سب سے کم تکلّف کرنے والے تھے’ وہ ایسے لوگ تھے جنہیں اللہ تعالى نے اپنے دین کو سرفراز کرنے اور اپنے نبی کی صحبت کیلئے منتخب کیا’ انکے اخلاق واطوار کو اختیارکرو’ ربِ کعبہ کی قسم وہ صراطِ مستقیم پر تھے-" (کتاب الشریعة: 1/1686). /1686). یہ رُتبہ بلند ملا جسکو مل گیا ہرمُدّعى کے واسطے دار و رَسَن کہاں کتاب مذکورمیں محقّقِ عصرعلّامہ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے انہی نفوس قدسیہ کے مقام ومرتبہ کواجاگرکرکے ان سے اپنی محبت وعقیدت کا اظہار کیاہے،اوران ميں سے بعض کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کے فکر کی کجی اور زیع کو بھی طشت ازبام کیاہے بلکہ علامہ ابن الوزیرالیمانی رحمہ اللہ نے جواپنی تمام ترعظمتوں کے باوجود اس مسئلہ میں سلفِ امت سے علیحدگی اختیارکرکے بعض صحابہ کی عدالت کو ہدف تنقید بنایا ہے اسے بھی بے نقاب کیا ہے اور انکی بے اعتدالیوں کو اجاگرکیاہے نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ فرمائیں.
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - عبد الحى انصارى - طارق محمود ثاقب - محمد خبیب احمد
- مسلمانوں میں باھمی رواداری کی ضرورتاس کتاب میں ان تمام باتوں کو خاص طور سے ذکر کیا گیا ھے جن سے مسلمانوں میں تفریق اور اختلاف پیدا ھوتی ھے اور سب کو اتفاق واتحاد سے رھنے کی ضرورت پر توجہ دلائی گئی ھے ۔
تاليف : عبد الرحمن بن ناصر السعدي
نظر ثانی کرنے والا : مسعود احمد - حسان رشيد - منصور أحمد
ترجمہ کرنے والا : عبد العظيم حسن زئي
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض
- صحیح تاریخ ولادت مصطفى صلى اللہ علیہ وسلم جشن میلاد ؛ يوم وفات پر؟ ایک تحقیق ایک جائزہ1-كياعید میلاد پرکی جانے والی خوشیاں ولادت پرہیں یا وفات پر؟ 2-مروجہ میلادالنبی صلى اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت کتاب وسنت كی روشنی میں،صحابہ رضی اللہ عنہم تابعین وتبع تابعین اورائمہ اربعہ کی نظر میں. 3-قائلین عید میلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم کے دلائل اورانکا جائزہ ان سب کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کیجئےزیرنظر کتاب کامطالعہ کرکے جومیلادالنبی کے موضوع پرنہایت ہی جامع ومانع سمجھی جاتی ہے.ضرورپڑھیں.
تاليف : أبو عدنان محمد منير قمر
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- زائرمدینہ کی خدمت میں (مدینہ کی فضیلت اور اسمیں سکونت اور اسکی زیارت کے آداب)زائرین مدینہ کی خدمت میں : زير نظر رسالہ مدینہ منورہ کی فضیلت،اس میں سکونت پذیر ہونے اور اسکی زیارت کرنے کےمنجملہ آداب کے بیان میں ہے، شہرمدینہ کی فضیلت وزیارت کے موضوع پر نہایت ہی علمی وتحقیقی کتاب ہے جسے مدینہ یونیورسٹى کے سابق وائسچانسلر اور مسجد نبوی کے واعظ ومدرس شیخ / عبدالمحسن حمد العباد حفظہ اللہ نے ترتیب دی ہے.حجاج کرام اور معتمرین کیلئے خصوصی طورپر اسکا مطالعہ مفید ہے.
تاليف : عبد المحسن بن حمد العباد البدر
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : عطاء الرحمن ضياء الله
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض
- مرزائيت اور اسلاماس کتاب کے اکثرمضمون میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ مرزائیت کا اسلام اورمسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں اورمرزا غلام احمد قادیا نی یہ مسلمانوں کا دشمن اورانگریزی سامراج کا ایجنٹ تھا ,نیز اسکے کفریہ عقیدے اوردیگرہرزہ سرائیوں کی نقاب کشائی کی گئی ہے.
تاليف : احسان الهي ظهير
نظر ثانی کرنے والا : عطاء الرحمن ضياء الله
اصدارات : ادارہ ترجمان السنۃ لا ہو رپاکستان