اردو
سورہ ذاریات - آیات کی تعداد 60
ذُوقُوا فِتْنَتَكُمْ هَٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ ( 14 )

اب اپنی شرارت کا مزہ چکھو۔ یہ وہی ہے جس کے لئے تم جلدی مچایا کرتے تھے
إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ ( 15 )

بےشک پرہیزگار بہشتوں اور چشموں میں (عیش کر رہے) ہوں گے
آخِذِينَ مَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَبْلَ ذَٰلِكَ مُحْسِنِينَ ( 16 )

اور) جو جو (نعمتیں) ان کا پروردگار انہیں دیتا ہوگا ان کو لے رہے ہوں گے۔ بےشک وہ اس سے پہلے نیکیاں کرتے تھے
وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ( 19 )

اور ان کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حق ہوتا تھا
وَفِي الْأَرْضِ آيَاتٌ لِّلْمُوقِنِينَ ( 20 )

اور یقین کرنے والوں کے لئے زمین میں (بہت سی) نشانیاں ہیں
وَفِي السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ ( 22 )

اور تمہارا رزق اور جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے آسمان میں ہے
فَوَرَبِّ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ إِنَّهُ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَا أَنَّكُمْ تَنطِقُونَ ( 23 )

تو آسمانوں اور زمین کے مالک کی قسم! یہ (اسی طرح) قابل یقین ہے جس طرح تم بات کرتے ہو
هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ ( 24 )

بھلا تمہارے پاس ابراہیمؑ کے معزز مہمانوں کی خبر پہنچی ہے؟
إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ ( 25 )

جب وہ ان کے پاس آئے تو سلام کہا۔ انہوں نے بھی (جواب میں) سلام کہا (دیکھا تو) ایسے لوگ کہ نہ جان نہ پہچان
فَرَاغَ إِلَىٰ أَهْلِهِ فَجَاءَ بِعِجْلٍ سَمِينٍ ( 26 )

تو اپنے گھر جا کر ایک (بھنا ہوا) موٹا بچھڑا لائے
فَقَرَّبَهُ إِلَيْهِمْ قَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ( 27 )

(اور کھانے کے لئے) ان کے آگے رکھ دیا۔ کہنے لگے کہ آپ تناول کیوں نہیں کرتے؟
فَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً ۖ قَالُوا لَا تَخَفْ ۖ وَبَشَّرُوهُ بِغُلَامٍ عَلِيمٍ ( 28 )

اور دل میں ان سے خوف معلوم کیا۔ (انہوں نے) کہا کہ خوف نہ کیجیئے۔ اور ان کو ایک دانشمند لڑکے کی بشارت بھی سنائی
فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوزٌ عَقِيمٌ ( 29 )

تو ابراہیمؑ کی بیوی چلاّتی آئی اور اپنا منہ پیٹ کر کہنے لگی کہ (اے ہے ایک تو) بڑھیا اور (دوسرے) بانجھ
قَالُوا كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ ۖ إِنَّهُ هُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُ ( 30 )

(انہوں نے) کہا (ہاں) تمہارے پروردگار نے یوں ہی فرمایا ہے۔ وہ بےشک صاحبِ حکمت (اور) خبردار ہے
قَالُوا إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَىٰ قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ ( 32 )

انہوں نے کہا کہ ہم گنہگار لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں
مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ ( 34 )

جن پر حد سے بڑھ جانے والوں کے لئے تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان کردیئے گئے ہیں
فَأَخْرَجْنَا مَن كَانَ فِيهَا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ( 35 )

تو وہاں جتنے مومن تھے ان کو ہم نے نکال لیا
فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِينَ ( 36 )

اور اس میں ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا
وَتَرَكْنَا فِيهَا آيَةً لِّلَّذِينَ يَخَافُونَ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ ( 37 )

اور جو لوگ عذاب الیم سے ڈرتے ہیں ان کے لئے وہاں نشانی چھوڑ دی
وَفِي مُوسَىٰ إِذْ أَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ ( 38 )

اور موسیٰ (کے حال) میں (بھی نشانی ہے) جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلا ہوا معجزہ دے کر بھیجا
فَتَوَلَّىٰ بِرُكْنِهِ وَقَالَ سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ( 39 )

تو اس نے اپنی جماعت (کے گھمنڈ) پر منہ موڑ لیا اور کہنے لگا یہ تو جادوگر ہے یا دیوانہ
فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ وَهُوَ مُلِيمٌ ( 40 )

تو ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور ان کو دریا میں پھینک دیا اور وہ کام ہی قابل ملامت کرتا تھا
وَفِي عَادٍ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ ( 41 )

اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے) جب ہم نے ان پر نامبارک ہوا چلائی
مَا تَذَرُ مِن شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ ( 42 )

وہ جس چیز پر چلتی اس کو ریزہ ریزہ کئے بغیر نہ چھوڑتی
وَفِي ثَمُودَ إِذْ قِيلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوا حَتَّىٰ حِينٍ ( 43 )

اور (قوم) ثمود (کے حال) میں (نشانی ہے) جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھالو
فَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ وَهُمْ يَنظُرُونَ ( 44 )

تو انہوں نے اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی۔ سو ان کو کڑک نے آ پکڑا اور وہ دیکھ رہے تھے
فَمَا اسْتَطَاعُوا مِن قِيَامٍ وَمَا كَانُوا مُنتَصِرِينَ ( 45 )

پھر وہ نہ تو اُٹھنے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ مقابلہ ہی کرسکتے تھے
وَقَوْمَ نُوحٍ مِّن قَبْلُ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ ( 46 )

اور اس سے پہلے (ہم) نوح کی قوم کو (ہلاک کرچکے تھے) بےشک وہ نافرمان لوگ تھے
وَالسَّمَاءَ بَنَيْنَاهَا بِأَيْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ ( 47 )

اور آسمانوں کو ہم ہی نے ہاتھوں سے بنایا اور ہم کو سب مقدور ہے
وَالْأَرْضَ فَرَشْنَاهَا فَنِعْمَ الْمَاهِدُونَ ( 48 )

اور زمین کو ہم ہی نے بچھایا تو (دیکھو) ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں
وَمِن كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ( 49 )

اور ہر چیز کی ہم نے دو قسمیں بنائیں تاکہ تم نصیحت پکڑو
فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ ۖ إِنِّي لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌ مُّبِينٌ ( 50 )

تو تم لوگ خدا کی طرف بھاگ چلو میں اس کی طرف سے تم کو صریح رستہ بتانے والا ہوں
وَلَا تَجْعَلُوا مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ ۖ إِنِّي لَكُم مِّنْهُ نَذِيرٌ مُّبِينٌ ( 51 )

اور خدا کے ساتھ کسی اَور کو معبود نہ بناؤ۔ میں اس کی طرف سے تم کو صریح رستہ بتانے والا ہوں
كَذَٰلِكَ مَا أَتَى الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا قَالُوا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ( 52 )

اسی طرح ان سے پہلے لوگوں کے پاس جو پیغمبر آتا وہ اس کو جادوگر یا دیوانہ کہتے
أَتَوَاصَوْا بِهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ ( 53 )

کیا یہ کہ ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کرتے آئے ہیں بلکہ یہ شریر لوگ ہیں
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَا أَنتَ بِمَلُومٍ ( 54 )

تو ان سے اعراض کرو۔ تم کو (ہماری) طرف سے ملامت نہ ہوگی
وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ( 55 )

اور نصیحت کرتے رہو کہ نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ( 56 )

اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں
مَا أُرِيدُ مِنْهُم مِّن رِّزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَن يُطْعِمُونِ ( 57 )

میں ان سے طالب رزق نہیں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے (کھانا) کھلائیں
إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ ( 58 )

خدا ہی تو رزق دینے والا زور آور اور مضبوط ہے
کتب
- جاھلیت کے مسائلاس کتاب میں بڑے دلنشیں انداز میں ان تمام مسائل کو جمع کرنے کی کوشش کی گئی ھے جو زمانہ قدیم میں جاھلیت کا طرہ امتیاز سمجھا جاتا تھا اور بد قسمتی سے آج مسلمانوں میں دوبارہ رائج ھونے لگی ھے ۔ یہ کتاب شیخ الاسلام محمد بن عبد الوھاب رحمہ اللہ کی معرکۃ الآراء کتابوں میں سے ایک ھے ۔
تاليف : محمد بن سليمان التميمي
ترجمہ کرنے والا : عطاء الرحمن ثاقب
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض
- پیغمبر اسلام کی سیرت اور پیغام [ خطبات مدراس ]پیغمبر اسلام کی سیرت اور پیغام (خطبات مدراس) : یہ کتاب دراصل سیرت نبوی کے مختلف پہلوؤں اوراسلام کے پیغام پر مشتمل چند خطبات کا مجموعہ ہے, جو1925ء میں جنوبی ہند کے شہر مدراس میں دیے گیے تھے. سیرت کے موضوع پر لکھی گئی کتابوں میں یہ ایک زبردست کتاب ہے, اسلوب بیان نہایت شاندارہے,جودلوں میں ایمان کی مٹھاس پیدا کرتا ہے اور نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی ذات سے تعلق کو مضبوط بناتا ہے.یہ کتاب سیرت نبوی کے بارے میں مکمل ایک لائبریری کا نچوڑہے. اس کتاب میں ایسے قضایا ومواقف زیر بحث آئے ہیں جن کو بہت کم ہی مولفین اپنی کتابوں میں چھیڑتے ہیں, بالخصوص سیرت نبوی سے متعلق باطل مزاعم کی تردید اور بے سروپا دعوں کی حقیقت کو بے نقاب کرنا وغیرہ. چنانچہ مغربی اہل قلم نے اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف جو زہر افشانی کی ہے اور انہیں طعن وتشنیع کا نشانہ بنایاہےاس کا جائزہ لیتے ہوئے ان خطبات میں اس پر کاری ضرب لگائی گئی ہے, اور یہ ثابت کیا گیاہے کہ صرف سیرت نبوی ہی وہ واحد سیرت ہے جوساری دنیا کے لیے دائمی نمونہ عمل ہے اور دنیا وآخرت کی فلاح وبہبود کا ضامن ہے.
- غلطیوں کی اصلاح کا نبوی طریقِ کارزیر نظر کتاب میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کا واسطہ جن افراد سے تھا اور جن حضرات کے درمیان آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی زندگی گزری،|ان کے مقام ومرتبہ کے فرق اور ذہن وفکر کے اختلافات کو سامنے رکھتے ہوئے ،آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے ان کی غلطیوں کے بارے میں جو مختلف انداز کا رویہ اختیارکیا ،ان اسالیب کو جمع کیا جائے-
تاليف : محمد صالح المنجد
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- مختصر مسائل واحکام حج وعمرہ اور قربانی وعیدینزير نظر کتاب میں حج وعمرہ, قربانی اور عیدین کے مختصراحکام ومسائل کتاب وسنت کی روشنی میں ذکر کئے گئے ہیں.
تاليف : أبو عدنان محمد منير قمر
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : http://www.quransunnah.com
- توحید سب سے پہلے اے داعیان اسلام!يہ انتہائی عظیم اورنفع بخش رسالہ ہے جو ایک سوال کا جواب ہے جسے محدث عصر شیخ محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ نے دیا ہے اور وہ سوال مجمل طور پر مندرجہ ذیل ہے: وہ کیا طریقہ کار ہے جو مسلمانوں کو عروج کی جانب لے جائے اور وہ کیا راستہ ہے کہ جسے اختیارکرنے پراللہ تعالى انہیں زمین پر غلبہ عطا کرے گا اور دیگر امتوں کے درمیان جوانکا شایان شان مقام ہے اس پر فائز کرے گا؟ پس علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس سوال کا نہایت ہی مفصل اور واضح جواب ارشاد فرمایا جسکی افادیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے نہایت ہی مفید مضمون ہے ضرور مطالعہ کریں.
تاليف : محمد ناصر الدين الألباني
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی