اردو - سورہ ق

قرآن کریم » اردو » سورہ ق

اردو

سورہ ق - آیات کی تعداد 45
ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ ( 1 ) ق - الآية 1
قٓ۔ قرآن مجید کی قسم (کہ محمد پیغمبر خدا ہیں)
بَلْ عَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ فَقَالَ الْكَافِرُونَ هَٰذَا شَيْءٌ عَجِيبٌ ( 2 ) ق - الآية 2
لیکن ان لوگوں نے تعجب کیا کہ انہی میں سے ایک ہدایت کرنے والا ان کے پاس آیا تو کافر کہنے لگے کہ یہ بات تو (بڑی) عجیب ہے
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ۖ ذَٰلِكَ رَجْعٌ بَعِيدٌ ( 3 ) ق - الآية 3
بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی ہوگئے (تو پھر زندہ ہوں گے؟) یہ زندہ ہونا (عقل سے) بعید ہے
قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنقُصُ الْأَرْضُ مِنْهُمْ ۖ وَعِندَنَا كِتَابٌ حَفِيظٌ ( 4 ) ق - الآية 4
ان کے جسموں کو زمین جتنا (کھا کھا کر) کم کرتی جاتی ہے ہمیں معلوم ہے۔ اور ہمارے پاس تحریری یادداشت بھی ہے
بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَّرِيجٍ ( 5 ) ق - الآية 5
بلکہ (عجیب بات یہ ہے کہ) جب ان کے پاس (دین) حق آ پہنچا تو انہوں نے اس کو جھوٹ سمجھا سو یہ ایک الجھی ہوئی بات میں (پڑ رہے) ہیں
أَفَلَمْ يَنظُرُوا إِلَى السَّمَاءِ فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنَاهَا وَزَيَّنَّاهَا وَمَا لَهَا مِن فُرُوجٍ ( 6 ) ق - الآية 6
کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی کہ ہم نے اس کو کیونکر بنایا اور (کیونکر) سجایا اور اس میں کہیں شگاف تک نہیں
وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ ( 7 ) ق - الآية 7
اور زمین کو (دیکھو اسے) ہم نے پھیلایا اور اس میں پہاڑ رکھ دیئے اور اس میں ہر طرح کی خوشنما چیزیں اُگائیں
تَبْصِرَةً وَذِكْرَىٰ لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ ( 8 ) ق - الآية 8
تاکہ رجوع لانے والے بندے ہدایت اور نصیحت حاصل کریں
وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً مُّبَارَكًا فَأَنبَتْنَا بِهِ جَنَّاتٍ وَحَبَّ الْحَصِيدِ ( 9 ) ق - الآية 9
اور آسمان سے برکت والا پانی اُتارا اور اس سے باغ وبستان اُگائے اور کھیتی کا اناج
وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِيدٌ ( 10 ) ق - الآية 10
اور لمبی لمبی کھجوریں جن کا گابھا تہہ بہ تہہ ہوتا ہے
رِّزْقًا لِّلْعِبَادِ ۖ وَأَحْيَيْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ الْخُرُوجُ ( 11 ) ق - الآية 11
(یہ سب کچھ) بندوں کو روزی دینے کے لئے (کیا ہے) اور اس (پانی) سے ہم نے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کیا۔ (بس) اسی طرح (قیامت کے روز) نکل پڑنا ہے
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَأَصْحَابُ الرَّسِّ وَثَمُودُ ( 12 ) ق - الآية 12
ان سے پہلے نوح کی قوم اور کنوئیں والے اور ثمود جھٹلا چکے ہیں
وَعَادٌ وَفِرْعَوْنُ وَإِخْوَانُ لُوطٍ ( 13 ) ق - الآية 13
اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائی
وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ ۚ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ ( 14 ) ق - الآية 14
اور بن کے رہنے والے اور تُبّع کی قوم۔ (غرض) ان سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہمارا وعید (عذاب) بھی پورا ہو کر رہا
أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ ( 15 ) ق - الآية 15
کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ ازسرنو پیدا کرنے میں شک میں (پڑے ہوئے) ہیں
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ ( 16 ) ق - الآية 16
اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اس کے دل میں گزرتے ہیں ہم ان کو جانتے ہیں۔ اور ہم اس کی رگ جان سے بھی اس سے زیادہ قریب ہیں
إِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيَانِ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيدٌ ( 17 ) ق - الآية 17
جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں، لکھ لیتے ہیں
مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ ( 18 ) ق - الآية 18
کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے
وَجَاءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ۖ ذَٰلِكَ مَا كُنتَ مِنْهُ تَحِيدُ ( 19 ) ق - الآية 19
اور موت کی بےہوشی حقیقت کھولنے کو طاری ہوگئی۔ (اے انسان) یہی (وہ حالت) ہے جس سے تو بھاگتا تھا
وَنُفِخَ فِي الصُّورِ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْوَعِيدِ ( 20 ) ق - الآية 20
اور صور پھونکا جائے گا۔ یہی (عذاب کے) وعید کا دن ہے
وَجَاءَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّعَهَا سَائِقٌ وَشَهِيدٌ ( 21 ) ق - الآية 21
اور ہر شخص (ہمارے سامنے) آئے گا۔ ایک (فرشتہ) اس کے ساتھ چلانے والا ہوگا اور ایک (اس کے عملوں کی) گواہی دینے والا
لَّقَدْ كُنتَ فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَٰذَا فَكَشَفْنَا عَنكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ ( 22 ) ق - الآية 22
(یہ وہ دن ہے کہ) اس سے تو غافل ہو رہا تھا۔ اب ہم نے تجھ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔ تو آج تیری نگاہ تیز ہے
وَقَالَ قَرِينُهُ هَٰذَا مَا لَدَيَّ عَتِيدٌ ( 23 ) ق - الآية 23
اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا کہ یہ (اعمال نامہ) میرے پاس حاضر ہے
أَلْقِيَا فِي جَهَنَّمَ كُلَّ كَفَّارٍ عَنِيدٍ ( 24 ) ق - الآية 24
(حکم ہوگا کہ) ہر سرکش ناشکرے کو دوزخ میں ڈال دو
مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُّرِيبٍ ( 25 ) ق - الآية 25
جو مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھنے والا شبہے نکالنے والا تھا
الَّذِي جَعَلَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ فَأَلْقِيَاهُ فِي الْعَذَابِ الشَّدِيدِ ( 26 ) ق - الآية 26
جس نے خدا کے ساتھ اور معبود مقرر کر رکھے تھے۔ تو اس کو سخت عذاب میں ڈال دو
قَالَ قَرِينُهُ رَبَّنَا مَا أَطْغَيْتُهُ وَلَٰكِن كَانَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ ( 27 ) ق - الآية 27
اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ آپ ہی رستے سے دور بھٹکا ہوا تھا
قَالَ لَا تَخْتَصِمُوا لَدَيَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ إِلَيْكُم بِالْوَعِيدِ ( 28 ) ق - الآية 28
(خدا) فرمائے گا کہ ہمارے حضور میں ردوکد نہ کرو۔ ہم تمہارے پاس پہلے ہی (عذاب کی) وعید بھیج چکے تھے
مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ( 29 ) ق - الآية 29
ہمارے ہاں بات بدلا نہیں کرتی اور ہم بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتے
يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ ( 30 ) ق - الآية 30
اس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کہ کیا تو بھر گئی؟ وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟
وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ ( 31 ) ق - الآية 31
اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کردی جائے گی (کہ مطلق) دور نہ ہوگی
هَٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ ( 32 ) ق - الآية 32
یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (یعنی) ہر رجوع لانے والے حفاظت کرنے والے سے
مَّنْ خَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ وَجَاءَ بِقَلْبٍ مُّنِيبٍ ( 33 ) ق - الآية 33
جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا
ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ ( 34 ) ق - الآية 34
اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے
لَهُم مَّا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ ( 35 ) ق - الآية 35
وہاں وہ جو چاہیں گے ان کے لئے حاضر ہے اور ہمارے ہاں اور بھی (بہت کچھ) ہے
وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَشَدُّ مِنْهُم بَطْشًا فَنَقَّبُوا فِي الْبِلَادِ هَلْ مِن مَّحِيصٍ ( 36 ) ق - الآية 36
اور ہم نے ان سے پہلے کئی اُمتیں ہلاک کر ڈالیں۔ وہ ان سے قوت میں کہیں بڑھ کر تھے وہ شہروں میں گشت کرنے لگے۔ کیا کہیں بھاگنے کی جگہ ہے؟
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ ( 37 ) ق - الآية 37
جو شخص دل (آگاہ) رکھتا ہے یا دل سے متوجہ ہو کر سنتا ہے اس کے لئے اس میں نصیحت ہے
وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٍ ( 38 ) ق - الآية 38
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہے سب کو چھ دن میں بنا دیا۔ اور ہم کو ذرا تکان نہیں ہوئی
فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ ( 39 ) ق - الآية 39
تو جو کچھ یہ (کفار) بکتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو
وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ ( 40 ) ق - الآية 40
اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور نماز کے بعد بھی اس (کے نام) کی تنزیہ کیا کرو
وَاسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ ( 41 ) ق - الآية 41
اور سنو جس دن پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے پکارے گا
يَوْمَ يَسْمَعُونَ الصَّيْحَةَ بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُرُوجِ ( 42 ) ق - الآية 42
جس دن لوگ چیخ یقیناً سن لیں گے۔ وہی نکل پڑنے کا دن ہے
إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَإِلَيْنَا الْمَصِيرُ ( 43 ) ق - الآية 43
ہم ہی تو زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے
يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ عَنْهُمْ سِرَاعًا ۚ ذَٰلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيرٌ ( 44 ) ق - الآية 44
اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی اور وہ جھٹ پٹ نکل کھڑے ہوں گے۔ یہ جمع کرنا ہمیں آسان ہے
نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ ۖ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ ( 45 ) ق - الآية 45
یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے اور تم ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہو۔ پس جو ہمارے (عذاب کی) وعید سے ڈرے اس کو قرآن سے نصیحت کرتے رہو

کتب

  • كيا مردے سنتے ہیں؟كيا مردے سنتے ہیں؟ سماع موتى کے مسئلے پر ایک سنجیدہ مکالمہ ہے جس میں مذکورہ مسئلے کی حیقیقت اور اس کے متعلق وارد شکوک وشبہات کا کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی مین بہترین جواب دیا گیا ہے. اسلوب بیان آسان اور سوال وجواب کی صورت میں ہے جس سے معمولى پڑھا لکھا آدمی بھی بآسانی استفادہ کرسکتا ہے.

    تاليف : حافظ محمد عبد اللہ بہاولپوری

    نظر ثانی کرنے والا : عطاء الرحمن ضياء الله - محمد سرور عاصم

    اصدارات : مکتبہ اسلامیہ پاکستان

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/78449

    التحميل :كيا مردے سنتے ہیں؟

  • محبت کی راہیںبے شک اللہ کی خاطر محبت کرنا ایمان کی بنیاد اور ایمان کا مضبوط کڑا ہے .اور محبت کی کچھ راہیں ہیں جنکو رب نے اہل ایمان کے درمیان قائم کیا ہے ان کے دلوں کو ان راہوں کے ذریعے سے جوڑا ہے اور ان کا ذکر کیا ہے کتاب مذکور میں انہیں محبت کی بعض راہوں کا بیان ہے .

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : دفتر تعاونی برائے دعوت وتوعیۃ الجالیات ، زلفی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/263575

    التحميل :محبت کی راہیں

  • رياض الصالحينرياض الصالحين : ساتویں صدی ہجری کے امام نووی کی ایسی تالیف ہے جسے حسن قبول حاصل ہے۔ عبادات سے لے کر معاملات تک اور معاشرت سے لے کر سیاسیات تک، زندگی کے تمام اہم شعبوں کے لیے قرآن و حدیث سے جس طرح رہنمائی مہیا فرمائی گئی ہے، اس نے اسے اسلامی لٹریچر میں ایک نمایاں اور ممتاز مقام عطا کیا ہے اور اسی وجہ سے اسے ہر طبقے میں یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ یہ ایک بہترین تبلیغی نصاب ہے جو قرآنی آیات اور صحیح احادیث سے مزین ہے اور ضعیف و موضوع روایات اور من گھڑت قصے کہانیوں سے پاک، جو اس لائق ہے کہ عوام اسے حرز جاں اور آویزۂ گوش بنائیں۔ یہ ایک ضابطہ حیات ہے جس کی روشنی میں ایک مسلمان اپنے شب و روز کے معمولات مرتب کر سکتا ہے اور ایک ایسا آئینہ ہے جس کو سامنے رکھ کر اپنے اخلاق و کردار کی کوتاہیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔ اس کتاب کی اسی اہمیت کی وجہ سے اردو میں اس کے متعدد تراجم ہوئے ہیں۔ لیکن عوام ان سے پوری طرح فیض یاب نہیں ہو سکتے کیوں کہ محدود علم اور غور و فہم کی کم استعداد کی بناء پر بہت سے مقامات ان کے لئے الجھن کا سبب بنتے ہیں۔ لہٰذا اس عظیم الشان کتاب میں ترجمے کے ساتھ مختصر تشریح اور فوائد کا بھی اضافہ کیا گیا ہے، تاکہ ایک تو حدیث کا صحیح مفہوم واضح ہو جائے۔ دوسرے، پیدا ہو سکنے والے اشکالات کا ازالہ ہو جائے اور تیسرے حدیث سے جو اسباق اور فوائد حاصل ہوتے ہیں، وہ نمایاں اور اجاگر ہو کر سامنے آجائیں۔ چنانچہ ہر حدیث کے بعد فوائد کا اس میں اضافہ ہے اور اسی طرح بہت سے مقامات پر فوائد آیات بھی۔ دوسری امتیازی خوبی یہ ہے کہ اس میں تخریج کے عنوان سے ہر حدیث کا مکمل حوالہ نقل کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کی اکثر احادیث صحیح بخاری و صحیح مسلم کی ہیں، اس لیے صحت کے اعتبار سے وہ مستند ترین ہیں۔ تاہم کچھ روایات سنن اربعہ (ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) اور کچھ مؤطا امام مالک ، مستدرک حاکم اور بیہقی وغیرہ کی بھی ہیں۔ ان میں بعض روایات سنداً ضیف ہیں ۔ اس کتاب میں ایسی روایات کے ضعف کو واضح کر دیا گیا ہے۔ ضعف کے علل و اسباب تو بیان نہیں کئے گئے ہیں تاہم اس کا حکم بیان کر دیا گیا ہے اور اس میں زیادہ تر اعتماد شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی تحقیق پر کیا گیا ہے۔

    تاليف : ابو زکریا النووی

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : مكتبة دار السلام

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/238780

    التحميل :رياض الصالحينرياض الصالحين

  • غلطیوں کی اصلاح کا نبوی طریقِ کارزیر نظر کتاب میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کا واسطہ جن افراد سے تھا اور جن حضرات کے درمیان آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی زندگی گزری،|ان کے مقام ومرتبہ کے فرق اور ذہن وفکر کے اختلافات کو سامنے رکھتے ہوئے ،آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے ان کی غلطیوں کے بارے میں جو مختلف انداز کا رویہ اختیارکیا ،ان اسالیب کو جمع کیا جائے-

    تاليف : محمد صالح المنجد

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/368359

    التحميل :غلطیوں کی اصلاح کا نبوی طریقِ کار

  • آيات بينات (میں کیوں سنّی ہوا؟)"آیات بینات" تحفہ اثنا عشریہ کے بعد اپنی نوعیت کی یہ ایک منفرد تصنیف ہے جسکا انداز مناظرانہ ہے. اسکو ایک ایسے شخص نے لکھا ہے جو تمام جزئیات وتفصیلات اور باریکیوں سے واقف تھا اور جس نے دونوں مذاہب شیعہ وسنی کا عمیق مطالعہ کرکے شیعہ امامیہ مذہب کی خامیوں اور کوتاہیوں کو اچھی طرح سمجھ لیا تھا- اس کتاب میں بعض وہ معلومات فراہم کی گئی ہیں جن سے عام طور پر لوگوں کو واقفیت نہیں تھی, مثلاً : "طینت" کا مسئلہ- کافی پڑھے لوگ بھی اس عقیدہ کا تصور نہیں کرسکتے تھے جو اس مسئلہ سے وابستہ ہے- محسن الملک نے عام آدمیوں کو نہ صرف اس سے روشناس کرایا بلکہ اسکے علاوہ اور بھی متعدد عجائب وطلسمات ہیں جنکو اس کتاب نے بے نقاب کیا ہے – یہ کتاب مناظرہ کرنے والوں کیلئے تو ایک قیمتی تحفہ ہے ہی ,اسکے علاوہ دوسرے لوگوں کیلئے بھی ایک قابل مطالعہ ہے- ہر شخص کے واسطے ضروری ہے کہ وہ اپنے ایمان کو تازہ اور عقائد کو مضبوط کرنے کیلئے یہ کتاب نہایت توجہ سے پڑھے- اگرایسا کیا گیا تو یقین ہے کہ راہ راست سے بھٹکنے کے امکانات بہت کم ہوجائیں گے-

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/278449

    التحميل :آيات بينات (میں کیوں سنّی ہوا؟)

اختر اللغة

اختر سورہ

کتب

اختر تفسير

المشاركه

Bookmark and Share