اردو - سورہ احقاف

قرآن کریم » اردو » سورہ احقاف

اردو

سورہ احقاف - آیات کی تعداد 35
حم ( 1 ) احقاف - الآية 1
حٰم
تَنزِيلُ الْكِتَابِ مِنَ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ ( 2 ) احقاف - الآية 2
(یہ) کتاب خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے
مَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا عَمَّا أُنذِرُوا مُعْرِضُونَ ( 3 ) احقاف - الآية 3
ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں میں ہے مبنی برحکمت اور ایک وقت مقرر تک کے لئے پیدا کیا ہے۔ اور کافروں کو جس چیز کی نصیحت کی جاتی ہے اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ ۖ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِّن قَبْلِ هَٰذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِّنْ عِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( 4 ) احقاف - الآية 4
کہو کہ بھلا تم نے ان چیزوں کو دیکھا ہے جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو (ذرا) مجھے بھی تو دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے۔ یا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے۔ اگر سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب میرے پاس لاؤ۔ یا علم (انبیاء میں) سے کچھ (منقول) چلا آتا ہو (تو اسے پیش کرو)
وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ( 5 ) احقاف - الآية 5
اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہوسکتا ہے جو ایسے کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہ دے سکے اور ان کو ان کے پکارنے ہی کی خبر نہ ہو
وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِينَ ( 6 ) احقاف - الآية 6
اور جب لوگ جمع کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور ان کی پرستش سے انکار کریں گے
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ( 7 ) احقاف - الآية 7
اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کافر حق کے بارے میں جب ان کے پاس آچکا کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَلَا تَمْلِكُونَ لِي مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَا تُفِيضُونَ فِيهِ ۖ كَفَىٰ بِهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۖ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ( 8 ) احقاف - الآية 8
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے اس کو از خود بنا لیا ہے۔ کہہ دو کہ اگر میں نے اس کو اپنی طرف سے بنایا ہو تو تم خدا کے سامنے میرے (بچاؤ کے) لئے کچھ اختیار نہیں رکھتے۔ وہ اس گفتگو کو خوب جانتا ہے جو تم اس کے بارے میں کرتے ہو۔ وہی میرے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے۔ اور وہ بخشنے والا مہربان ہے
قُلْ مَا كُنتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ ( 9 ) احقاف - الآية 9
کہہ دو کہ میں کوئی نیا پیغمبر نہیں آیا۔ اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا (کیا جائے گا) میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر وحی آتی ہے اور میرا کام تو علانیہ ہدایت کرنا ہے
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَكَفَرْتُم بِهِ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ( 10 ) احقاف - الآية 10
کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر یہ (قرآن) خدا کی طرف سے ہو اور تم نے اس سے انکار کیا اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ اسی طرح کی ایک (کتاب) کی گواہی دے چکا اور ایمان لے آیا اور تم نے سرکشی کی (تو تمہارے ظالم ہونے میں کیا شک ہے)۔ بےشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا لَوْ كَانَ خَيْرًا مَّا سَبَقُونَا إِلَيْهِ ۚ وَإِذْ لَمْ يَهْتَدُوا بِهِ فَسَيَقُولُونَ هَٰذَا إِفْكٌ قَدِيمٌ ( 11 ) احقاف - الآية 11
اور کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہ (دین) کچھ بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف ہم سے پہلے نہ دوڑ پڑتے اور جب وہ اس سے ہدایت یاب نہ ہوئے تو اب کہیں گے کہ یہ پرانا جھوٹ ہے
وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ وَهَٰذَا كِتَابٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِيًّا لِّيُنذِرَ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَبُشْرَىٰ لِلْمُحْسِنِينَ ( 12 ) احقاف - الآية 12
اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب تھی (لوگوں کے لئے) رہنما اور رحمت۔ اور یہ کتاب عربی زبان میں ہے اسی کی تصدیق کرنے والی تاکہ ظالموں کو ڈرائے۔ اور نیکوکاروں کو خوشخبری سنائے
إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ( 13 ) احقاف - الآية 13
جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار خدا ہے پھر وہ (اس پر) قائم رہے تو ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ( 14 ) احقاف - الآية 14
یہی اہل جنت ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ (یہ) اس کا بدلہ (ہے) جو وہ کیا کرتے تھے
وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا ۖ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا ۖ وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا ۚ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي ۖ إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ( 15 ) احقاف - الآية 15
اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا۔ اس کی ماں نے اس کو تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور تکلیف ہی سے جنا۔ اور اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھوڑنا ڈھائی برس میں ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ جب خوب جوان ہوتا ہے اور چالیس برس کو پہنچ جاتا ہے تو کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے کہ تو نے جو احسان مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکر گزار ہوں اور یہ کہ نیک عمل کروں جن کو تو پسند کرے۔ اور میرے لئے میری اولاد میں صلاح (وتقویٰ) دے۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں فرمانبرداروں میں ہوں
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَنَتَجَاوَزُ عَن سَيِّئَاتِهِمْ فِي أَصْحَابِ الْجَنَّةِ ۖ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِي كَانُوا يُوعَدُونَ ( 16 ) احقاف - الآية 16
یہی لوگ ہیں جن کے اعمال نیک ہم قبول کریں گے اور ان کے گناہوں سے درگزر فرمائیں گے اور (یہی) اہل جنت میں (ہوں گے)۔ (یہ) سچا وعدہ (ہے) جو ان سے کیا جاتا ہے
وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَّكُمَا أَتَعِدَانِنِي أَنْ أُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُونُ مِن قَبْلِي وَهُمَا يَسْتَغِيثَانِ اللَّهَ وَيْلَكَ آمِنْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَيَقُولُ مَا هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ ( 17 ) احقاف - الآية 17
اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ اُف اُف! تم مجھے یہ بتاتے ہو کہ میں (زمین سے) نکالا جاؤں گا حالانکہ بہت سے لوگ مجھ سے پہلے گزر چکے ہیں۔ اور وہ دونوں خدا کی جناب میں فریاد کرتے (ہوئے کہتے) تھے کہ کم بخت ایمان لا۔ خدا کا وعدہ تو سچا ہے۔ تو کہنے لگا یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا خَاسِرِينَ ( 18 ) احقاف - الآية 18
یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں جنوں اور انسانوں کی (دوسری) اُمتوں میں سے جو ان سے پہلے گزر چکیں عذاب کا وعدہ متحقق ہوگیا۔ بےشک وہ نقصان اٹھانے والے تھے
وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوا ۖ وَلِيُوَفِّيَهُمْ أَعْمَالَهُمْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ( 19 ) احقاف - الآية 19
اور لوگوں نے جیسے کام کئے ہوں گے ان کے مطابق سب کے درجے ہوں گے۔ غرض یہ ہے کہ ان کو ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے اور ان کا نقصان نہ کیا جائے
وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ ( 20 ) احقاف - الآية 20
اور جس دن کافر دوزخ کے سامنے کئے جائیں گے (تو کہا جائے گا کہ) تم اپنی دنیا کی زندگی میں لذتیں حاصل کرچکے اور ان سے متمتع ہوچکے سو آج تم کو ذلت کا عذاب ہے، (یہ) اس کی سزا (ہے) کہ تم زمین میں ناحق غرور کیا کرتے تھے۔ اور اس کی بدکرداری کرتے تھے
وَاذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنذَرَ قَوْمَهُ بِالْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ( 21 ) احقاف - الآية 21
اور (قوم) عاد کے بھائی (ہود) کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم کو سرزمین احقاف میں ہدایت کی اور ان سے پہلے اور پیچھے بھی ہدایت کرنے والے گزرچکے تھے کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا ڈر لگتا ہے
قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَأْفِكَنَا عَنْ آلِهَتِنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ( 22 ) احقاف - الآية 22
کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم کو ہمارے معبودوں سے پھیر دو۔ اگر سچے ہو تو جس چیز سے ہمیں ڈراتے ہو اسے ہم پر لے آؤ
قَالَ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِندَ اللَّهِ وَأُبَلِّغُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ وَلَٰكِنِّي أَرَاكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ ( 23 ) احقاف - الآية 23
(انہوں نے) کہا کہ (اس کا) علم تو خدا ہی کو ہے۔ اور میں تو جو (احکام)دے کر بھیجا گیا ہوں وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی میں پھنس رہے ہو
فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا ۚ بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُم بِهِ ۖ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ ( 24 ) احقاف - الآية 24
پھر جب انہوں نے اس (عذاب کو) دیکھا کہ بادل (کی صورت میں) ان کے میدانوں کی طرف آرہا ہے تو کہنے لگے یہ تو بادل ہے جو ہم پر برس کر رہے گا۔ (نہیں) بلکہ (یہ) وہ چیز ہے جس کے لئے تم جلدی کرتے تھے یعنی آندھی جس میں درد دینے والا عذاب بھرا ہوا ہے
تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لَا يُرَىٰ إِلَّا مَسَاكِنُهُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ ( 25 ) احقاف - الآية 25
ہر چیز کو اپنے پروردگار کے حکم سے تباہ کئے دیتی ہے تو وہ ایسے ہوگئے کہ ان کے گھروں کے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا تھا۔ گنہگار لوگوں کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں
وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِن مَّكَّنَّاكُمْ فِيهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلَا أَبْصَارُهُمْ وَلَا أَفْئِدَتُهُم مِّن شَيْءٍ إِذْ كَانُوا يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ( 26 ) احقاف - الآية 26
اور ہم نے ان کو ایسے مقدور دیئے تھے جو تم لوگوں کو نہیں دیئے اور انہیں کان اور آنکھیں اور دل دیئے تھے۔ تو جب کہ وہ خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے تو نہ تو ان کے کان ہی ان کے کچھ کام آسکے اور نہ آنکھیں اور نہ دل۔ اور جس چیز سے استہزاء کیا کرتے تھے اس نے ان کو آ گھیرا
وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا مَا حَوْلَكُم مِّنَ الْقُرَىٰ وَصَرَّفْنَا الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ( 27 ) احقاف - الآية 27
اور تمہارے اردگرد کی بستیوں کو ہم نے ہلاک کر دیا۔ اور بار بار (اپنی) نشانیاں ظاہر کردیں تاکہ وہ رجوع کریں
فَلَوْلَا نَصَرَهُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً ۖ بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ ۚ وَذَٰلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ ( 28 ) احقاف - الآية 28
تو جن کو ان لوگوں نے تقرب (خدا) کے سوا معبود بنایا تھا انہوں نے ان کی کیوں مدد نہ کی۔ بلکہ وہ ان (کے سامنے) سے گم ہوگئے۔ اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور یہی وہ افتراء کیا کرتے تھے
وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا ۖ فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَىٰ قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ ( 29 ) احقاف - الآية 29
اور جب ہم نے جنوں میں سے کئی شخص تمہاری طرف متوجہ کئے کہ قرآن سنیں۔ تو جب وہ اس کے پاس آئے تو (آپس میں) کہنے لگے کہ خاموش رہو۔ جب (پڑھنا) تمام ہوا تو اپنی برادری کے لوگوں میں واپس گئے کہ (ان کو) نصیحت کریں
قَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَىٰ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ وَإِلَىٰ طَرِيقٍ مُّسْتَقِيمٍ ( 30 ) احقاف - الآية 30
کہنے لگے کہ اے قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل ہوئی ہے۔ جو (کتابیں) اس سے پہلے (نازل ہوئی) ہیں ان کی تصدیق ک
يَا قَوْمَنَا أَجِيبُوا دَاعِيَ اللَّهِ وَآمِنُوا بِهِ يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُجِرْكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ( 31 ) احقاف - الآية 31
اے قوم! خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول کرو اور اس پر ایمان لاؤ۔ خدا تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دکھ دینے والے عذاب سے پناہ میں رکھے گا
وَمَن لَّا يُجِبْ دَاعِيَ اللَّهِ فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْأَرْضِ وَلَيْسَ لَهُ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءُ ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ( 32 ) احقاف - الآية 32
اور جو شخص خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول نہ کرے گا تو وہ زمین میں (خدا کو) عاجز نہیں کرسکے گا اور نہ اس کے سوا اس کے حمایتی ہوں گے۔ یہ لوگ صریح گمراہی میں ہیں
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يُحْيِيَ الْمَوْتَىٰ ۚ بَلَىٰ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( 33 ) احقاف - الآية 33
کیا انہوں نے نہیں سمجھا کہ جس خدا نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے تھکا نہیں۔ وہ اس (بات) پر بھی قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے۔ ہاں ہاں وہ ہر چیز پر قادر ہے
وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ( 34 ) احقاف - الآية 34
اور جس روز آگ کے سامنے کئے جائیں گے (اور کہا جائے گا) کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو کہیں گے کیوں نہیں ہمارے پروردگار کی قسم (حق ہے) حکم ہوگا کہ تم جو (دنیا میں) انکار کیا کرتے تھے (اب) عذاب کے مزے چکھو
فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ ( 35 ) احقاف - الآية 35
پس (اے محمدﷺ) جس طرح اور عالی ہمت پیغمبر صبر کرتے رہے ہیں اسی طرح تم بھی صبر کرو اور ان کے لئے (عذاب) جلدی نہ مانگو۔ جس دن یہ اس چیز کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو (خیال کریں گے کہ) گویا (دنیا میں) رہے ہی نہ تھے مگر گھڑی بھر دن۔ (یہ قرآن) پیغام ہے۔ سو (اب) وہی ہلاک ہوں گے جو نافرمان تھے

کتب

  • تفسیر السعدی [ تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان ]زیر نظر تفسیر جدید عربی تفاسیر میں ایک نہایت ممتاز تفسیرہے جوحسب ذیل خصوصیات کى حامل ہے: 1- یہ اسرائیلى اورضعیف روایات سے پاک ہے. 2- اسمیں صرفی ونحوی مباحث اورالفاظ کی لغوی تحقیق سے بالعموم احترازکیا گیا ہے. 3- احادیث کے حوالوں کا بھی اسمیں زیادہ التزام نہیں ہے لیکن اسکے باوجود اسکا منہج سلفی تفاسیرکے عین مطابق ہے. 4- فقہی اختلافات سے بھی بالعموم احترازکیا گیا ہے. 5- بغیرکسی ادعا کے ربط آیات کا ایسا التزام ہے جوتکلف وتعمق سے پاک ہے. 6- نہایت سادہ اورسلیس عربی میں آیت کا مفہوم فاضل مفسرنے اپنی خداداد فہم اورقرآنی بصیرت کی روشنی میں واضح کیا ہے. 7- قصص وواقعات سے عبروحکم کا استنباط بھی خوب اورنہایت عجیب ہے. 8- اسی طرح بعض آیات سے مسائل کا استنباط واستخراج بھی قابل داد ہے. 9- غیرضروری اورلا طائل مباحث سے بھی یہ تفسیرپاک ہے. 10- حشووزائد اورخواہ مخواہ کی طوالت سے اجتناب کیا گیا ہے. مذکورہ خصوصیات کی وجہ سے یہ تفسیرایک منفرد مقام کی حامل اورعرب علماء میں نہایت مقبول اورمعروف ہے.

    تاليف : عبد الرحمن بن ناصر السعدي

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : مكتبة دار السلام

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/184638

    التحميل :تفسیر السعدی [ تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان ]تفسیر السعدی [ تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان ]

  • نجات کا راستہزیر نظر کتابچہ میں مختصر طور پر دین اسلام کے بنیادی امور کا تذکرہ ہے جنکی معرفت حاصل کرنی اسلام قبول کرنے والے شخص کیلئے ضروری ہے تاکہ انکے مطابق عمل کرکے دنیا وآخرت میں کامیاب ہوسکے.

    تاليف : فیصل بن سکیت السکیت

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : دفتر تعاونی برائے دعوت وتوعیۃ الجالیات ، نسیم

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/346645

    التحميل :نجات کا راستہ

  • کم علم خطبا وواعظین کی زبانوں پر100 مشہور ضعیف احادیثزیرنظرکتاب میں ان سومشہورضعیف حدیثوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جوکم علم خطبا وواعظین کی زبانوں پرعام ہیں نیزاصول حدیث سے متعلق مفید جامع اورمختصربحث بھی شامل کردیا گیاہے اورفضائل اعمال میں ضعیف حدیث کو حجت سمجھنے کے بارے میں محقیقین محدثین کے موقف کو بھی بیان کردیا گیا ہے میرے ناقص علم کے مطابق یہ کتاب طالب علم کے لئے نہایت ہی مفیدہے.

    تاليف : احسان العتيبي

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/143400

    التحميل :کم علم خطبا وواعظین کی زبانوں پر100 مشہور ضعیف احادیث

  • دلوں کی اصلاح-

    تاليف : خالد بن عبد الله المصلح

    نظر ثانی کرنے والا : مشتاق احمد كريمي

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/63

    التحميل :دلوں کی اصلاح

  • عربی بول چالقرآن انڈر اسٹینڈنگ اکیڈمی" حیدرآباد کی جانب سے اردو زبان میں "عربی بول چال " کا یہ کتابچہ تیار کیا گیا ہے تاکہ قرآن کریم اور عربی زبان کو آسانی سے سمجھا جا سکے. معلوم رہے کہ یہ کتاب در اصل عربی بول چال ویڈیو کے ساتھ ہی تھا لیکن اسے کتابوں کی فہرست میں مستقل طور پر شامل کردیا گیا ہے تاکہ استفادہ حاصل کرنے میں آسانی ہو. http://www.islamhouse.com/p/286212

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/289189

    التحميل :عربی بول چال

اختر اللغة

اختر سورہ

کتب

اختر تفسير

المشاركه

Bookmark and Share