اردو - سورہ ص

قرآن کریم » اردو » سورہ ص

اردو

سورہ ص - آیات کی تعداد 88
ص ۚ وَالْقُرْآنِ ذِي الذِّكْرِ ( 1 ) ص - الآية 1
ص۔ قسم ہے اس قرآن کی جو نصیحت دینے والا ہے (کہ تم حق پر ہو)
بَلِ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي عِزَّةٍ وَشِقَاقٍ ( 2 ) ص - الآية 2
مگر جو لوگ کافر ہیں وہ غرور اور مخالفت میں ہیں
كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ فَنَادَوا وَّلَاتَ حِينَ مَنَاصٍ ( 3 ) ص - الآية 3
ہم نے ان سے پہلے بہت سی اُمتوں کو ہلاک کردیا تو وہ (عذاب کے وقت) لگے فریاد کرنے اور وہ رہائی کا وقت نہیں تھا
وَعَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ ۖ وَقَالَ الْكَافِرُونَ هَٰذَا سَاحِرٌ كَذَّابٌ ( 4 ) ص - الآية 4
اور انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس ان ہی میں سے ہدایت کرنے والا آیا اور کافر کہنے لگے کہ یہ تو جادوگر ہے جھوٹا
أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ إِنَّ هَٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ ( 5 ) ص - الآية 5
کیا اس نے اتنے معبودوں کی جگہ ایک ہی معبود بنا دیا۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے
وَانطَلَقَ الْمَلَأُ مِنْهُمْ أَنِ امْشُوا وَاصْبِرُوا عَلَىٰ آلِهَتِكُمْ ۖ إِنَّ هَٰذَا لَشَيْءٌ يُرَادُ ( 6 ) ص - الآية 6
تو ان میں جو معزز تھے وہ چل کھڑے ہوئے (اور بولے) کہ چلو اور اپنے معبودوں (کی پوجا) پر قائم رہو۔ بےشک یہ ایسی بات ہے جس سے (تم پر شرف وفضلیت) مقصود ہے
مَا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هَٰذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ ( 7 ) ص - الآية 7
یہ پچھلے مذہب میں ہم نے کبھی سنی ہی نہیں۔ یہ بالکل بنائی ہوئی بات ہے
أَأُنزِلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ مِن بَيْنِنَا ۚ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّن ذِكْرِي ۖ بَل لَّمَّا يَذُوقُوا عَذَابِ ( 8 ) ص - الآية 8
کیا ہم سب میں سے اسی پر نصیحت (کی کتاب) اُتری ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ میری نصیحت کی کتاب سے شک میں ہیں۔ بلکہ انہوں نے ابھی میرے عذاب کا مزہ نہیں چکھا
أَمْ عِندَهُمْ خَزَائِنُ رَحْمَةِ رَبِّكَ الْعَزِيزِ الْوَهَّابِ ( 9 ) ص - الآية 9
کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کی رحمت کے خزانے ہیں جو غالب اور بہت عطا کرنے والا ہے
أَمْ لَهُم مُّلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ فَلْيَرْتَقُوا فِي الْأَسْبَابِ ( 10 ) ص - الآية 10
یا آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے ان (سب) پر ان ہی کی حکومت ہے۔ تو چاہیئے کہ رسیاں تان کر (آسمانوں) پر چڑھ جائیں
جُندٌ مَّا هُنَالِكَ مَهْزُومٌ مِّنَ الْأَحْزَابِ ( 11 ) ص - الآية 11
یہاں شکست کھائے ہوئے گروہوں میں سے یہ بھی ایک لشکر ہے
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌ وَفِرْعَوْنُ ذُو الْأَوْتَادِ ( 12 ) ص - الآية 12
ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد اور میخوں والا فرعون (اور اس کی قوم کے لوگ) بھی جھٹلا چکے ہیں
وَثَمُودُ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ ۚ أُولَٰئِكَ الْأَحْزَابُ ( 13 ) ص - الآية 13
اور ثمود اور لوط کی قوم اور بن کے رہنے والے بھی۔ یہی وہ گروہ ہیں
إِن كُلٌّ إِلَّا كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ عِقَابِ ( 14 ) ص - الآية 14
(ان) سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو میرا عذاب (ان پر) آ واقع ہوا
وَمَا يَنظُرُ هَٰؤُلَاءِ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً مَّا لَهَا مِن فَوَاقٍ ( 15 ) ص - الآية 15
اور یہ لوگ تو صرف ایک زور کی آواز کا جس میں (شروع ہوئے پیچھے) کچھ وقفہ نہیں ہوگا، انتظار کرتے ہیں
وَقَالُوا رَبَّنَا عَجِّل لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ ( 16 ) ص - الآية 16
اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو ہمارا حصہ حساب کے دن سے پہلے ہی دے دے
اصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الْأَيْدِ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ ( 17 ) ص - الآية 17
(اے پیغمبر) یہ جو کچھ کہتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کرو جو صاحب قوت تھے (اور) بےشک وہ رجوع کرنے والے تھے
إِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهُ يُسَبِّحْنَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِشْرَاقِ ( 18 ) ص - الآية 18
ہم نے پہاڑوں کو ان کے زیر فرمان کردیا تھا کہ صبح وشام ان کے ساتھ (خدائے) پاک (کا) ذکر کرتے تھے
وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً ۖ كُلٌّ لَّهُ أَوَّابٌ ( 19 ) ص - الآية 19
اور پرندوں کو بھی کہ جمع رہتے تھے۔ سب ان کے فرمانبردار تھے
وَشَدَدْنَا مُلْكَهُ وَآتَيْنَاهُ الْحِكْمَةَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ ( 20 ) ص - الآية 20
اور ہم نے ان کی بادشاہی کو مستحکم کیا اور ان کو حکمت عطا کی اور (خصومت کی) بات کا فیصلہ (سکھایا)
وَهَلْ أَتَاكَ نَبَأُ الْخَصْمِ إِذْ تَسَوَّرُوا الْمِحْرَابَ ( 21 ) ص - الآية 21
بھلا تمہارے پاس ان جھگڑنے والوں کی بھی خبر آئی ہے جب وہ دیوار پھاند کر عبادت خانے میں داخل ہوئے
إِذْ دَخَلُوا عَلَىٰ دَاوُودَ فَفَزِعَ مِنْهُمْ ۖ قَالُوا لَا تَخَفْ ۖ خَصْمَانِ بَغَىٰ بَعْضُنَا عَلَىٰ بَعْضٍ فَاحْكُم بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَلَا تُشْطِطْ وَاهْدِنَا إِلَىٰ سَوَاءِ الصِّرَاطِ ( 22 ) ص - الآية 22
جس وقت وہ داؤد کے پاس آئے تو وہ ان سے گھبرا گئے انہوں نے کہا کہ خوف نہ کیجیئے۔ ہم دونوں کا ایک مقدمہ ہے کہ ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے تو آپ ہم میں انصاف کا فیصلہ کر دیجیئے اور بےانصافی نہ کیجیئے گا اور ہم کو سیدھا رستہ دکھا دیجیئے
إِنَّ هَٰذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً وَلِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا وَعَزَّنِي فِي الْخِطَابِ ( 23 ) ص - الآية 23
(کیفیت یہ ہے کہ) یہ میرا بھائی ہے اس کے (ہاں) ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے (پاس) ایک دُنبی ہے۔ یہ کہتا ہے کہ یہ بھی میرے حوالے کردے اور گفتگو میں مجھ پر زبردستی کرتا ہے
قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ إِلَىٰ نِعَاجِهِ ۖ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْخُلَطَاءِ لَيَبْغِي بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَقَلِيلٌ مَّا هُمْ ۗ وَظَنَّ دَاوُودُ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ ۩ ( 24 ) ص - الآية 24
انہوں نے کہا کہ یہ جو تیری دنبی مانگتا ہے کہ اپنی دنبیوں میں ملالے بےشک تجھ پر ظلم کرتا ہے۔ اور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی ہی کیا کرتے ہیں۔ ہاں جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں۔ اور داؤد نے خیال کیا کہ (اس واقعے سے) ہم نے ان کو آزمایا ہے تو انہوں نے اپنے پروردگار سے مغفرت مانگی اور جھک کر گڑ پڑے اور (خدا کی طرف) رجوع کیا
فَغَفَرْنَا لَهُ ذَٰلِكَ ۖ وَإِنَّ لَهُ عِندَنَا لَزُلْفَىٰ وَحُسْنَ مَآبٍ ( 25 ) ص - الآية 25
تو ہم نے ان کو بخش دیا۔ اور بےشک ان کے لئے ہمارے ہاں قرب اور عمدہ مقام ہے
يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ ( 26 ) ص - الآية 26
اے داؤد ہم نے تم کو زمین میں بادشاہ بنایا ہے تو لوگوں میں انصاف کے فیصلے کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا کہ وہ تمہیں خدا کے رستے سے بھٹکا دے گی۔ جو لوگ خدا کے رستے سے بھٹکتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب (تیار) ہے کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ۚ ذَٰلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ ( 27 ) ص - الآية 27
اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کائنات ان میں ہے اس کو خالی از مصلحت نہیں پیدا کیا۔ یہ ان کا گمان ہے جو کافر ہیں۔ سو کافروں کے لئے دوزخ کا عذاب ہے
أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَالْمُفْسِدِينَ فِي الْأَرْضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ كَالْفُجَّارِ ( 28 ) ص - الآية 28
جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے۔ کیا ان کو ہم ان کی طرح کر دیں گے جو ملک میں فساد کرتے ہیں۔ یا پرہیزگاروں کو بدکاروں کی طرح کر دیں گے
كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ( 29 ) ص - الآية 29
(یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں
وَوَهَبْنَا لِدَاوُودَ سُلَيْمَانَ ۚ نِعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ ( 30 ) ص - الآية 30
اور ہم نے داؤد کو سلیمان عطا کئے۔ بہت خوب بندے (تھے اور) وہ (خدا کی طرف) رجوع کرنے والے تھے
إِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِالْعَشِيِّ الصَّافِنَاتُ الْجِيَادُ ( 31 ) ص - الآية 31
جب ان کے سامنے شام کو خاصے کے گھوڑے پیش کئے گئے
فَقَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ عَن ذِكْرِ رَبِّي حَتَّىٰ تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ ( 32 ) ص - الآية 32
تو کہنے لگے کہ میں نے اپنے پروردگار کی یاد سے (غافل ہو کر) مال کی محبت اختیار کی۔ یہاں تک کہ (آفتاب) پردے میں چھپ گیا
رُدُّوهَا عَلَيَّ ۖ فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوقِ وَالْأَعْنَاقِ ( 33 ) ص - الآية 33
(بولے کہ) ان کو میرے پاس واپس لے آؤ۔ پھر ان کی ٹانگوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے
وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَىٰ كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ ( 34 ) ص - الآية 34
اور ہم نے سلیمان کی آزمائش کی اور ان کے تخت پر ایک دھڑ ڈال دیا پھر انہوں نے (خدا کی طرف) رجوع کیا
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنبَغِي لِأَحَدٍ مِّن بَعْدِي ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ( 35 ) ص - الآية 35
(اور) دعا کی کہ اے پروردگار مجھے مغفرت کر اور مجھ کو ایسی بادشاہی عطا کر کہ میرے بعد کسی کو شایاں نہ ہو۔ بےشک تو بڑا عطا فرمانے والا ہے
فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاءً حَيْثُ أَصَابَ ( 36 ) ص - الآية 36
پھر ہم نے ہوا کو ان کے زیرفرمان کردیا کہ جہاں وہ پہنچنا چاہتے ان کے حکم سے نرم نرم چلنے لگتی
وَالشَّيَاطِينَ كُلَّ بَنَّاءٍ وَغَوَّاصٍ ( 37 ) ص - الآية 37
اَور دیووں کو بھی (ان کے زیرفرمان کیا) وہ سب عمارتیں بنانے والے اور غوطہ مارنے والے تھے
وَآخَرِينَ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفَادِ ( 38 ) ص - الآية 38
اور اَوروں کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے
هَٰذَا عَطَاؤُنَا فَامْنُنْ أَوْ أَمْسِكْ بِغَيْرِ حِسَابٍ ( 39 ) ص - الآية 39
(ہم نے کہا) یہ ہماری بخشش ہے (چاہو) تو احسان کرو یا (چاہو تو) رکھ چھوڑو (تم سے) کچھ حساب نہیں ہے
وَإِنَّ لَهُ عِندَنَا لَزُلْفَىٰ وَحُسْنَ مَآبٍ ( 40 ) ص - الآية 40
اور بےشک ان کے لئے ہمارے ہاں قُرب اور عمدہ مقام ہے
وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ ( 41 ) ص - الآية 41
اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ (بار الہٰا) شیطان نے مجھ کو ایذا اور تکلیف دے رکھی ہے
ارْكُضْ بِرِجْلِكَ ۖ هَٰذَا مُغْتَسَلٌ بَارِدٌ وَشَرَابٌ ( 42 ) ص - الآية 42
(ہم نے کہا کہ زمین پر) لات مارو (دیکھو) یہ (چشمہ نکل آیا) نہانے کو ٹھنڈا اور پینے کو (شیریں)
وَوَهَبْنَا لَهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنَّا وَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ ( 43 ) ص - الآية 43
اور ہم نے ان کو اہل و عیال اور ان کے ساتھ ان کے برابر اور بخشے۔ (یہ) ہماری طرف سے رحمت اور عقل والوں کے لئے نصیحت تھی
وَخُذْ بِيَدِكَ ضِغْثًا فَاضْرِب بِّهِ وَلَا تَحْنَثْ ۗ إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا ۚ نِّعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ ( 44 ) ص - الآية 44
اور اپنے ہاتھ میں جھاڑو لو اور اس سے مارو اور قسم نہ توڑو۔ بےشک ہم نے ان کو ثابت قدم پایا۔ بہت خوب بندے تھے بےشک وہ رجوع کرنے والے تھے
وَاذْكُرْ عِبَادَنَا إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ أُولِي الْأَيْدِي وَالْأَبْصَارِ ( 45 ) ص - الآية 45
اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو جو ہاتھوں والے اور آنکھوں والے تھے
إِنَّا أَخْلَصْنَاهُم بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ ( 46 ) ص - الآية 46
ہم نے ان کو ایک (صفت) خاص (آخرت کے) گھر کی یاد سے ممتاز کیا تھا
وَإِنَّهُمْ عِندَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَيْنَ الْأَخْيَارِ ( 47 ) ص - الآية 47
اور ہمارے نزدیک منتخب اور نیک لوگوں میں سے تھے
وَاذْكُرْ إِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ ۖ وَكُلٌّ مِّنَ الْأَخْيَارِ ( 48 ) ص - الآية 48
اور اسمٰعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو یاد کرو۔ وہ سب نیک لوگوں میں سے تھے
هَٰذَا ذِكْرٌ ۚ وَإِنَّ لِلْمُتَّقِينَ لَحُسْنَ مَآبٍ ( 49 ) ص - الآية 49
یہ نصیحت ہے اور پرہیزگاروں کے لئے تو عمدہ مقام ہے
جَنَّاتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَةً لَّهُمُ الْأَبْوَابُ ( 50 ) ص - الآية 50
ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوں گے
مُتَّكِئِينَ فِيهَا يَدْعُونَ فِيهَا بِفَاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ وَشَرَابٍ ( 51 ) ص - الآية 51
ان میں تکیٴے لگائے بیٹھے ہوں گے اور (کھانے پینے کے لئے) بہت سے میوے اور شراب منگواتے رہیں گے
وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ أَتْرَابٌ ( 52 ) ص - الآية 52
اور ان کے پاس نیچی نگاہ رکھنے والی (اور) ہم عمر (عورتیں) ہوں گی
هَٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِيَوْمِ الْحِسَابِ ( 53 ) ص - الآية 53
یہ وہ چیزیں ہیں جن کا حساب کے دن کے لئے تم سے وعدہ کیا جاتا تھا
إِنَّ هَٰذَا لَرِزْقُنَا مَا لَهُ مِن نَّفَادٍ ( 54 ) ص - الآية 54
یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا
هَٰذَا ۚ وَإِنَّ لِلطَّاغِينَ لَشَرَّ مَآبٍ ( 55 ) ص - الآية 55
یہ (نعمتیں تو فرمانبرداروں کے لئے ہیں) اور سرکشوں کے لئے برا ٹھکانا ہے
جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا فَبِئْسَ الْمِهَادُ ( 56 ) ص - الآية 56
(یعنی) دوزخ۔ جس میں وہ داخل ہوں گے اور وہ بری آرام گاہ ہے
هَٰذَا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ ( 57 ) ص - الآية 57
یہ کھولتا ہوا گرم پانی اور پیپ (ہے) اب اس کے مزے چکھیں
وَآخَرُ مِن شَكْلِهِ أَزْوَاجٌ ( 58 ) ص - الآية 58
اور اسی طرح کے اور بہت سے (عذاب ہوں گے)
هَٰذَا فَوْجٌ مُّقْتَحِمٌ مَّعَكُمْ ۖ لَا مَرْحَبًا بِهِمْ ۚ إِنَّهُمْ صَالُو النَّارِ ( 59 ) ص - الآية 59
یہ ایک فوج ہے جو تمہارے ساتھ داخل ہوگی۔ ان کو خوشی نہ ہو یہ دوزخ میں جانے والے ہیں
قَالُوا بَلْ أَنتُمْ لَا مَرْحَبًا بِكُمْ ۖ أَنتُمْ قَدَّمْتُمُوهُ لَنَا ۖ فَبِئْسَ الْقَرَارُ ( 60 ) ص - الآية 60
کہیں گے بلکہ تم ہی کو خوشی نہ ہو۔ تم ہی تو یہ (بلا) ہمارے سامنے لائے سو (یہ) برا ٹھکانا ہے
قَالُوا رَبَّنَا مَن قَدَّمَ لَنَا هَٰذَا فَزِدْهُ عَذَابًا ضِعْفًا فِي النَّارِ ( 61 ) ص - الآية 61
وہ کہیں گے اے پروردگار جو اس کو ہمارے سامنے لایا ہے اس کو دوزخ میں دونا عذاب دے
وَقَالُوا مَا لَنَا لَا نَرَىٰ رِجَالًا كُنَّا نَعُدُّهُم مِّنَ الْأَشْرَارِ ( 62 ) ص - الآية 62
اور کہیں گے کیا سبب ہے کہ (یہاں) ہم ان شخصوں کو نہیں دیکھتے جن کو بروں میں شمار کرتے تھے
أَتَّخَذْنَاهُمْ سِخْرِيًّا أَمْ زَاغَتْ عَنْهُمُ الْأَبْصَارُ ( 63 ) ص - الآية 63
کیا ہم نے ان سے ٹھٹھا کیا ہے یا (ہماری) آنکھیں ان (کی طرف) سے پھر گئی ہیں؟
إِنَّ ذَٰلِكَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ أَهْلِ النَّارِ ( 64 ) ص - الآية 64
بےشک یہ اہل دوزخ کا جھگڑنا برحق ہے
قُلْ إِنَّمَا أَنَا مُنذِرٌ ۖ وَمَا مِنْ إِلَٰهٍ إِلَّا اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ ( 65 ) ص - الآية 65
کہہ دو کہ میں تو صرف ہدایت کرنے والا ہوں۔ اور خدائے یکتا اور غالب کے سوا کوئی معبود نہیں
رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ ( 66 ) ص - الآية 66
جو آسمانوں اور زمین اور جو مخلوق ان میں ہے سب کا مالک ہے غالب (اور) بخشنے والا
قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ ( 67 ) ص - الآية 67
کہہ دو کہ یہ ایک بڑی (ہولناک چیز کی) خبر ہے
أَنتُمْ عَنْهُ مُعْرِضُونَ ( 68 ) ص - الآية 68
جس کو تم دھیان میں نہیں لاتے
مَا كَانَ لِيَ مِنْ عِلْمٍ بِالْمَلَإِ الْأَعْلَىٰ إِذْ يَخْتَصِمُونَ ( 69 ) ص - الآية 69
مجھ کو اوپر کی مجلس (والوں) کا جب وہ جھگڑتے تھے کچھ بھی علم نہ تھا
إِن يُوحَىٰ إِلَيَّ إِلَّا أَنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ ( 70 ) ص - الآية 70
میری طرف تو یہی وحی کی جاتی ہے کہ میں کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں
إِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن طِينٍ ( 71 ) ص - الآية 71
جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں
فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ ( 72 ) ص - الآية 72
جب اس کو درست کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا
فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ( 73 ) ص - الآية 73
تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا
إِلَّا إِبْلِيسَ اسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ ( 74 ) ص - الآية 74
مگر شیطان اکڑ بیٹھا اور کافروں میں ہوگیا
قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ ( 75 ) ص - الآية 75
خدا نے) فرمایا کہ اے ابلیس جس شخص کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا اس کے آگے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے منع کیا۔ کیا تو غرور میں آگیا یا اونچے درجے والوں میں تھا؟
قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ ۖ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ ( 76 ) ص - الآية 76
بولا کہ میں اس سے بہتر ہوں (کہ )تو نے مجھ کو کو آگ سے پیدا کیا اور اِسے مٹی سے بنایا
قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ ( 77 ) ص - الآية 77
فرمایا یہاں سے نکل جا تو مردود ہے
وَإِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِي إِلَىٰ يَوْمِ الدِّينِ ( 78 ) ص - الآية 78
اور تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت (پڑتی) رہے گی
قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ( 79 ) ص - الآية 79
کہنے لگا کہ میرے پروردگار مجھے اس روز تک کہ لوگ اٹھائے جائیں مہلت دے
قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ ( 80 ) ص - الآية 80
فرمایا کہ تجھ کو مہلت دی جاتی ہے
إِلَىٰ يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ ( 81 ) ص - الآية 81
اس روز تک جس کا وقت مقرر ہے
قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ( 82 ) ص - الآية 82
کہنے لگا کہ مجھے تیری عزت کی قسم میں ان سب کو بہکاتا رہوں گا
إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ ( 83 ) ص - الآية 83
سوا ان کے جو تیرے خالص بندے ہیں
قَالَ فَالْحَقُّ وَالْحَقَّ أَقُولُ ( 84 ) ص - الآية 84
فرمایا سچ (ہے) اور میں بھی سچ کہتا ہوں
لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكَ وَمِمَّن تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِينَ ( 85 ) ص - الآية 85
کہ میں تجھ سے اور جو ان میں سے تیری پیروی کریں گے سب سے جہنم کو بھر دوں گا
قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ ( 86 ) ص - الآية 86
اے پیغمبر کہہ دو کہ میں تم سے اس کا صلہ نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والوں میں ہوں
إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ ( 87 ) ص - الآية 87
یہ قرآن تو اہل عالم کے لئے نصیحت ہے
وَلَتَعْلَمُنَّ نَبَأَهُ بَعْدَ حِينٍ ( 88 ) ص - الآية 88
اور تم کو اس کا حال ایک وقت کے بعد معلوم ہوجائے گا

کتب

  • روزے کے ستر مسائلاس کتاب میں ماہ رمضان کا چاند نظر آنے سے لےکر روزے کے تمام چھوٹے بڑے مسائل قرآن وحدیث کی روشنی میں بڑی تحقیق کے ساتھ بیان کئے گئے ھیں، اس کتاب کی ایک خاص خوبی یہ ھے کہ اس میں عصر حاضر کے تقریبا تمام جدید مسائل کا حل بھی موجود ھے۔

    تاليف : محمد صالح المنجد

    نظر ثانی کرنے والا : مشتاق احمد كريمي

    ترجمہ کرنے والا : شمس الحق اشفاق الله

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض - دفتر تعاون برائے دعوت وتوعیت الجالیات شفا

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/49

    التحميل :روزے کے ستر مسائل

  • اسلام اور ھندومت (ایک تقابلی مطالعہ)ہندومت کیا ہے ؟اسکی تاریخ کیا ہے؟اسلام اورہندومت کے درمیان کیا فرق ہے ان سب کے بارے میں جانکاری حاصل کیجئے کتاب مذکورمیں. ترجمہ کرنے والا : محمد زاہد ملک.

    تاليف : ذاكر نايك

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/200126

    التحميل :اسلام اور ھندومت (ایک تقابلی مطالعہ)

  • تقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں" تقوى کے نور اور گنا ہوں کی تاریکیوں "کے سلسلہ میں یہ ایک مختصر رسالہ ہے , جسمیں مصنف حفظہ اللہ نے تقوى کا نور, اسکا مفہوم, اسکی اہمیت, متقیوں کے اوصاف اور تقوى کے ثمرات کی وضاحت کی ہے, اسی طرح گناہوں کی تاریکیاں , اسکا مفہوم , اسکے اسباب, اسکے مداخل (راستے) , اسکے اصول, اسکے انواع واقسام اور فرد ومعاشرہ اور فرد ومعاشرہ پر اسکے اثرات ونقصانات نیز گناہوں کے علاج اور گنہ گاروں کی اصلاح حال کیوں کرسکتی ہے ان باتوں کو بیان کیا ہے. نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں-

    تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/322400

    التحميل :تقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں

  • تفسير ابن كثير كا اردو ترجمہیہ تفسیربالماثور میں سب سے زیادہ مفید, مشہور ترین اور عظیم الشان تفاسیر میں سے ایک ہے,اور اس ناحیہ سے یہ تفسیر ابن جریرطبری کے بعد دوسری کتاب ہے جس کے اندر مؤلف نے مفسرین سلف کی روایات کو نقل کرنے کا خاص اہتمام کیا ہے. مؤلف آیت نقل کرکے اس کا عام معنی بیان کرتے ہیں,پھر اس کی تفسیر قرآن کریم سے,یا حدیث سے,یاصحابہ وتابعین کے اقوال سے ذکر کرتے ہیں,بسا اوقات آیت سے متعلق تمام احکام وقضایا اور کتاب وسنت سےان کے دلائل ذکر کردیتے ہیں.نیز فقہی مسالک کے اقوال معہ ادلہ وترجیح کا بھی اہتمام کیاہے. اس عظیم خدمت کواردوقالب میں ڈھالنے کا کام بر صغیر کے مایہ ناز و معروف عالم دین ترجمان کتاب وسنت مولانا محمد صاحب جونا گڈھی نے انجام دیا ہے.

    تاليف : إسماعيل بن عمر بن كثير

    ترجمہ کرنے والا : مولانا محمد جونا گڑھی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/43357

    التحميل :تفسير ابن كثير كا اردو ترجمہتفسير ابن كثير كا اردو ترجمہ

  • رسوماتِ محرّم الحرام اور سانحہ کربلازیر نظر کتاب میں حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے محرم الحرام کی رسومات کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے غیر جانبداری سے سانحہ کربلا پربالدلائل اپنی قیمتی آراء کا اظہار کیا ہے۔ حافظ صاحب نے شیعی رسومات کی تاریخ ایجاد و آغاز پر روشنی ڈالتے ہوئے یزید پر سب و شتم کے مسئلہ کو بھی بڑے احسن انداز سے قلم زد کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ شہادت حسین میں یزید کسی بھی حوالے سے ملوث نہیں تھے۔ فاضل مؤلف نے نہایت عرق ریزی کے ساتھ سانحہ کربلا کے اسباب سے نقاب کشائی کرنے کے ساتھ ساتھ واقعات شہادت میں مبالغہ آمیزی کی بھی قلعی کھولی ہے ,نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : مكتبة دار السلام

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/329613

    التحميل :رسوماتِ محرّم الحرام اور سانحہ کربلا

اختر اللغة

اختر سورہ

کتب

اختر تفسير

المشاركه

Bookmark and Share