اردو
سورہ حجر - آیات کی تعداد 99
الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَقُرْآنٍ مُّبِينٍ ( 1 )

آلرا۔ یہ خدا کی کتاب اور قرآن روشن کی آیتیں ہیں
رُّبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ ( 2 )

کسی وقت کافر لوگ آرزو کریں گے کہ اے کاش وہ مسلمان ہوتے
ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ( 3 )

(اے محمد) ان کو اُن کے حال پر رہنے دو کہ کھالیں اور فائدے اُٹھالیں اور (طول) امل ان کو دنیا میں مشغول کئے رہے عنقریب ان کو (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا
وَمَا أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا وَلَهَا كِتَابٌ مَّعْلُومٌ ( 4 )

اور ہم نے کوئی بستی ہلاک نہیں کی۔ مگر اس کا وقت مرقوم ومعین تھا
مَّا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَأْخِرُونَ ( 5 )

کوئی جماعت اپنی مدت (وفات) سے نہ آگے نکل سکتی ہے نہ پیچھے رہ سکتی ہے
وَقَالُوا يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ ( 6 )

اور کفار کہتے ہیں کہ اے شخص جس پر نصیحت (کی کتاب) نازل ہوئی ہے تُو تو دیوانہ ہے
لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلَائِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ( 7 )

اگر تو سچا ہے تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لے آتا
مَا نُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا كَانُوا إِذًا مُّنظَرِينَ ( 8 )

(کہہ دو) ہم فرشتوں کو نازل نہیں کیا کرتے مگر حق کے ساتھ اور اس وقت ان کو مہلت نہیں ملتی
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ( 9 )

بےشک یہ (کتاب) نصیحت ہمیں نے اُتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي شِيَعِ الْأَوَّلِينَ ( 10 )

اور ہم نے تم سے پہلے لوگوں میں بھی پیغمبر بھیجے تھے
وَمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ( 11 )

اور اُن کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آتا تھا مگر وہ اُس کے ساتھ استہزاء کرتے تھے
كَذَٰلِكَ نَسْلُكُهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ ( 12 )

اسی طرح ہم اس (تکذیب وضلال) کو گنہگاروں کے دلوں میں داخل کر دیتے ہیں
لَا يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَقَدْ خَلَتْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ ( 13 )

سو وہ اس پر ایمان نہیں لاتے اور پہلوں کی روش بھی یہی رہی ہے
وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا مِّنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِيهِ يَعْرُجُونَ ( 14 )

اوراگر ہم آسمان کا کوئی دروازہ اُن پر کھول دیں اور وہ اس میں چڑھنے بھی لگیں
لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُورُونَ ( 15 )

تو بھی یہی کہیں کہ ہماری آنکھیں مخمور ہوگئی ہیں بلکہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے
وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَزَيَّنَّاهَا لِلنَّاظِرِينَ ( 16 )

اور ہم ہی نے آسمان میں برج بنائے اور دیکھنے والوں کے لیے اُس کو سجا دیا
إِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُّبِينٌ ( 18 )

ہاں اگر کوئی چوری سے سننا چاہے تو چمکتا ہوا انگارہ اس کے پیچھے لپکتا ہے
وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْزُونٍ ( 19 )

اور زمین کو بھی ہم ہی نے پھیلایا اور اس پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے اور اس میں ہر ایک سنجیدہ چیز اُگائی
وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ وَمَن لَّسْتُمْ لَهُ بِرَازِقِينَ ( 20 )

اور ہم ہی نے تمہارے لیے اور ان لوگوں کے لیے جن کو تم روزی نہیں دیتے اس میں معاش کے سامان پیدا کئے
وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُومٍ ( 21 )

اور ہمارے ہاں ہر چیز کے خزانے ہیں اور ہم ان کو بمقدار مناسب اُتارتے رہتے ہیں
وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاحَ لَوَاقِحَ فَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَسْقَيْنَاكُمُوهُ وَمَا أَنتُمْ لَهُ بِخَازِنِينَ ( 22 )

اور ہم ہی ہوائیں چلاتے ہیں (جو بادلوں کے پانی سے) بھری ہوئی ہوتی ہیں اور ہم ہی آسمان سے مینہ برساتے ہیں اور ہم ہی تم کو اس کا پانی پلاتے ہیں اور تم تو اس کا خرانہ نہیں رکھتے
وَإِنَّا لَنَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَنَحْنُ الْوَارِثُونَ ( 23 )

اور ہم ہی حیات بخشتے اور ہم ہی موت دیتے ہیں۔ اور ہم سب کے وارث (مالک) ہیں
وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ ( 24 )

اور جو لوگ تم میں پہلے گزر چکے ہیں ہم کو معلوم ہیں اور جو پیچھے آنے والے ہیں وہ بھی ہم کو معلوم ہیں
وَإِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحْشُرُهُمْ ۚ إِنَّهُ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ( 25 )

اور تمہارا پروردگار (قیامت کے دن) ان سب کو جمع کرے گا وہ بڑا دانا (اور) خبردار ہے
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ( 26 )

اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے
وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ ( 27 )

اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بےدھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ( 28 )

اور جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے ایک بشر بنانے والا ہوں
فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ ( 29 )

جب اس کو (صورت انسانیہ میں) درست کر لوں اور اس میں اپنی (بےبہا چیز یعنی) روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا
إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ ( 31 )

مگر شیطان کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کر دیا
قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلَّا تَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ ( 32 )

(خدا نے فرمایا) کہ ابلیس! تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا
قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ( 33 )

(اس نے) کہا کہ میں ایسا نہیں ہوں کہ انسان کو جس کو تو نے کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے بنایا ہے سجدہ کروں
قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ( 36 )

(اس نے) کہا کہ پروردگار مجھے اس دن تک مہلت دے جب لوگ (مرنے کے بعد) زندہ کئے جائیں گے
قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ( 39 )

(اس نے) کہا کہ پروردگار جیسا تونے مجھے رستے سے الگ کیا ہے میں بھی زمین میں لوگوں کے لیے (گناہوں) کو آراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا
إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ ( 40 )

ہاں ان میں جو تیرے مخلص بندے ہیں (ان پر قابو چلنا مشکل ہے)
قَالَ هَٰذَا صِرَاطٌ عَلَيَّ مُسْتَقِيمٌ ( 41 )

(خدا نے) فرمایا کہ مجھ تک (پہنچنے کا) یہی سیدھا رستہ ہے
إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ ( 42 )

جو میرے (مخلص) بندے ہیں ان پر تجھے کچھ قدرت نہیں (کہ ان کو گناہ میں ڈال سکے) ہاں بد راہوں میں سے جو تیرے پیچھے چل پڑے
لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ ( 44 )

اس کے سات دروازے ہیں۔ ہر ایک دروازے کے لیے ان میں سے جماعتیں تقسیم کردی گئی ہیں
ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ آمِنِينَ ( 46 )

(ان سے کہا جائے گا کہ) ان میں سلامتی (اور خاطر جمع سے) داخل ہوجاؤ
وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَىٰ سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ ( 47 )

اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہوگی ان کو ہم نکال کر (صاف کر) دیں گے (گویا) بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں
لَا يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ ( 48 )

نہ ان کو وہاں کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ وہاں سے نکالے جائیں گے
نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ( 49 )

(اے پیغمبر) میرے بندوں کو بتادو کہ میں بڑا بخشنے والا (اور) مہربان ہوں
إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ ( 52 )

جب وہ ابراہیم کے پاس آئے تو سلام کہا۔ (انہوں نے) کہا کہ ہمیں تو تم سے ڈر لگتا ہے
قَالُوا لَا تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ عَلِيمٍ ( 53 )

(مہمانوں نے) کہا کہ ڈریئے نہیں ہم آپ کو ایک دانشمند لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں
قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِي عَلَىٰ أَن مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ ( 54 )

بولے کہ جب مجھے بڑھاپے نے آ پکڑا تو تم خوشخبری دینے لگے۔ اب کاہے کی خوشخبری دیتے ہو
قَالُوا بَشَّرْنَاكَ بِالْحَقِّ فَلَا تَكُن مِّنَ الْقَانِطِينَ ( 55 )

(انہوں نے) کہا ہم آپ کو سچی خوشخبری دیتے ہیں آپ مایوس نہ ہوئیے
قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلَّا الضَّالُّونَ ( 56 )

(ابراہیم نے) کہا کہ خدا کی رحمت سے (میں مایوس کیوں ہونے لگا اس سے) مایوس ہونا گمراہوں کا کام ہے
قَالُوا إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَىٰ قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ ( 58 )

(انہوں نے) کہا کہ ہم ایک گنہگار قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں (کہ اس کو عذاب کریں)
إِلَّا آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ ( 59 )

مگر لوط کے گھر والے کہ ان سب کو ہم بچالیں گے
إِلَّا امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَا ۙ إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِينَ ( 60 )

البتہ ان کی عورت (کہ) اس کے لیے ہم نے ٹھہرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی
قَالُوا بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُوا فِيهِ يَمْتَرُونَ ( 63 )

وہ بولے کہ نہیں بلکہ ہم آپ کے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں جس میں لوگ شک کرتے تھے
وَأَتَيْنَاكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ ( 64 )

اور ہم آپ کے پاس یقینی بات لے کر آئے ہیں اور ہم سچ کہتے ہیں
فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُوا حَيْثُ تُؤْمَرُونَ ( 65 )

تو آپ کچھ رات رہے سے اپنے گھر والوں کو لے نکلیں اور خود ان کے پیچھے چلیں اور اور آپ میں سے کوئی شخص مڑ کر نہ دیکھے۔ اور جہاں آپ کو حکم ہو وہاں چلے جایئے
وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَٰلِكَ الْأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَٰؤُلَاءِ مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ ( 66 )

اور ہم نے لوط کی طرف وحی بھیجی کہ ان لوگوں کی جڑ صبح ہوتے ہوتے کاٹ دی جائے گی
قَالَ إِنَّ هَٰؤُلَاءِ ضَيْفِي فَلَا تَفْضَحُونِ ( 68 )

(لوط نے) کہا کہ یہ میرے مہمان ہیں (کہیں ان کے بارے میں) مجھے رسوا نہ کرنا
قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ ( 70 )

وہ بولے کیا ہم نے تم کو سارے جہان (کی حمایت وطرفداری) سے منع نہیں کیا
قَالَ هَٰؤُلَاءِ بَنَاتِي إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ ( 71 )

(انہوں نے) کہا کہ اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یہ میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں (ان سے شادی کرلو)
لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ ( 72 )

(اے محمد) تمہاری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش (ہو رہے) تھے
فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ ( 74 )

اور ہم نے اس شہر کو (الٹ کر) نیچے اوپر کردیا۔ اور ان پر کھنگر کی پتھریاں برسائیں
وَإِن كَانَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ لَظَالِمِينَ ( 78 )

اور بَن کے رہنے والے (یعنی قوم شعیب کے لوگ) بھی گنہگار تھے
فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍ مُّبِينٍ ( 79 )

تو ہم نے ان سے بھی بدلہ لیا۔ اور یہ دونوں شہر کھلے رستے پر (موجود) ہیں
وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ ( 80 )

اور (وادی) حجر کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کی تکذیب کی
وَآتَيْنَاهُمْ آيَاتِنَا فَكَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ ( 81 )

ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں اور وہ ان سے منہ پھرتے رہے
وَكَانُوا يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا آمِنِينَ ( 82 )

اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمینان) سے رہیں گے
فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ( 84 )

اور جو کام وہ کرتے تھے وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ ۖ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ ( 85 )

اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہے اس کو تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اور قیامت تو ضرور آکر رہے گی تو تم (ان لوگوں سے) اچھی طرح سے درگزر کرو
إِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ ( 86 )

کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار (سب کچھ) پیدا کرنے والا (اور) جاننے والا ہے
وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ ( 87 )

اور ہم نے تم کو سات (آیتیں) جو (نماز میں) دہرا کر پڑھی جاتی ہیں (یعنی سورہٴ الحمد) اور عظمت والا قرآن عطا فرمایا ہے
لَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ ( 88 )

اور ہم نے کفار کی کئی جماعتوں کو جو (فوائد دنیاوی سے) متمتع کیا ہے تم ان کی طرف (رغبت سے) آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا اور نہ ان کے حال پر تاسف کرنا اور مومنوں سے خاطر اور تواضع سے پیش آنا
كَمَا أَنزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِينَ ( 90 )

(اور ہم ان کفار پر اسی طرح عذاب نازل کریں گے) جس طرح ان لوگوں پر نازل کیا جنہوں نے تقسیم کردیا
الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ ( 91 )

یعنی قرآن کو (کچھ ماننے اور کچھ نہ ماننے سے) ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا
فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ ( 94 )

پس جو حکم تم کو (خدا کی طرف سے) ملا ہے وہ (لوگوں کو) سنا دو اور مشرکوں کا (ذرا) خیال نہ کرو
إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ ( 95 )

ہم تمہیں ان لوگوں (کے شر) سے بچانے کے لیے جو تم سے استہزاء کرتے ہیں کافی ہیں
الَّذِينَ يَجْعَلُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ( 96 )

جو خدا کے ساتھ معبود قرار دیتے ہیں۔ سو عنقریب ان کو (ان باتوں کا انجام) معلوم ہوجائے گا
وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّكَ يَضِيقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُولُونَ ( 97 )

اور ہم جانتے ہیں کہ ان باتوں سے تمہارا دل تنگ ہوتا ہے
کتب
- کیا عیسی علیہ السلام کے والد تھے؟كيا حضرت عيسٰی علیہ السلام بن باپ کے پیدا ہوئے؟ ایک طویل مدت تک تو امت مسلمہ کے ہاں یہ مسئلہ اجماعی رہا کہ حضرت عیسی علیہ السلام خدا تعالی کی قدرت کاملہ سے معجزانہ طور پر باپ کے بغیر پیداہوئے – لیکن تقریبا ڈیڑھ صدی قبل برصغیر پاک وہند میں یہ بازگشت سنائی دی کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام عام بچوں کی طرح پیدا ہوئے-عصر حاضر میں غلام احمد پرویز ، مرزا غلام احمد قادیانی ، جاوید احمد غامدی اور ان کی فکر کے علمبردار لوگ اسی قسم کے نظریات کی ترویج واشاعت میں مگن ہیں- زیر نظر کتاب میں ابو القاسم محب اللہ شاہ راشدی نے اسی مسئلے کو زیر بحث لاتے ہوئے اس ضمن میں متعدد علمی مباحث پر دلائل کی روشنی میں گفتگو کی ہے-حضرت جبرائیل علیہ السلام کی بشارت اور حضرت ابراہیم و زکریا علیہ السلام کی بشارت کا تذکرہ کرتےہوئے حضرت عیسی علیہ السلام کی معبودیت کا رد کیا ہے- کتاب کے آخر میں ولادت سیدنا عیسی علیہ السلام کے متعلق مولانا ثناء اللہ امر تسری کے خیالات کو سپردقلم کیا گیاہے-
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- قرآن کریم مع اردو ترجمہ وتفسیرقام بترجمة المعاني فضيلة الشيخ محمد الجونا كرهي. مع تفسير فضيلة الشيخ صلاح الدين يوسف. وراجعها من قبل المجمع كل من فضيلة الشيخين د. وصي الله بن محمد عباس و د. أختر جمال لقمان.
اصدارات : شاہ فہد کمپلیکس برائے قرآن کریم پرنٹنگ مدینہ منورہ
- حسن خاتمہ اس کے وسائل وعلامات نیزسوء خاتمہ پرتنبیہزیر نظر مقالہ میں حسن خاتمہ اسکے وسائل وعلامات نیزسوء خاتمہ پرتنبیہ وغیرہ سے متعلق تفصیلی بحث کی گئی ہے نہایت مفید رسالہ ہے ضرورمستفید ہوں.
تاليف : عبد الله بن محمد المطلق
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- مشکو'ۃ المصابیحمشکو'ۃ المصابیح : زیرنظرکتاب حدیث نبوی صلى الله عليه وسلم کے مشہوراورمتداول مجموعے مشکاۃ المصابیح کا اردوترجمہ ہے جوپانچ جلدوں پرمشتمل چہ ہزارچوارنوے احادیث نبوی صلى الله عليه وسلم کا انمول ذخیرہ ہے جنہیں امام بغوی رحمہ اللہ نے حدیث کی مشہورکتابوں سے منتخب کرکےاسکا نام" مصابیح السنۃ" رکھا تھا اسکے بعد امام تبریزی نے مصابیح السنۃ کی تکمیل کرتے ہوئے اسمیں کچہ اضافہ کیا اوراسکا نام "مشکاۃ المصابیح" رکھا, اس ترجمہ میں حتى' المقدوریہ کوشش کی گئی ہے کہ نہایت سلیس اورعام فہم ہونیزمقصود پرحاوی ہواسکے ساتہ ضعیف احادیث کے متعلق آگاہ کیا گیا ہے اورضعیف احادیث کی طرف نشاندھی کرتے ہوئے اسماء رجال کے مشہورومستند کتاب کے حوالہ جات ذکرکئےٍ گئے ہیں اوراگرکسی حدیث میں کوئی ابہام یا اشکال ہے تونہایت اختصارکے ساتہ اسکی وضاحت کرتے ہوئے مشہورشروح أحادیث اوردیگرمتعلقہ کتب سے حوالہ جات بھی نقل کئے گئے ہیں اورمتون احادیث میں آنے والی آیات کی تخریج اوران کی ہرجلد کے آخرمیں علیحدہ سے فہرست تیا رکردی گئی ہے نیزمذہبی تعصب سے بالاترہوکراختلافی مسائل پربحث سے گریزکیا گیا ہے
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- زندگی سے لطف اٹھائیے! ( اسوہ حسنہ کی روشنی میں زندگی گزارنے کے سنہرے اصول )زندگی سے لطف اٹھائیے !: زیر نظر کتاب میں معاشرتی مسائل کا حل سیرت پاک صلى اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے , سیرت اور تاریخ کے چھوٹے چھوٹے واقعات اور مؤلف کی اپنی زندگی کے بیس سالہ تجربات اس کتاب کا لوازمہ ہیں- اس کتاب کو مؤلف نے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھا ہے,جسکی سطروں میں اپنی روح کو انڈیل دیا اور جس میں انکی یاد داشتوں کا نچوڑ شامل ہے. اس کتاب کو پڑھکر اور اس پر عمل کرکرے ہم اپنی زندگی کو بڑا پر لطف اور آسان بناسکتے ہیں-زندگی کے دکھوں کا مداوا کرنے اور دلوں کا قلق واضطراب دور کرنے کے کتنے ہی طریقے اس کتاب میں بیان کئے گئے ہیں ضرور پڑھیں اور زندگی سے لطف اندوز ہوں-
تاليف : محمد بن عبد الرحمن عریفی
اصدارات : مكتبة دار السلام